ہمیں اپنے ہاں ڈاکٹر منان جیسا موبلائزر چاہیے جو ایک پائوں سے معذور ہونے کے باوجود ہر کوچہ و گدان تک پہنچنے کے لیے ہمہ وقت بے چین رہتا تھا۔

بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کے تربیتی پروگراموں کے سلسلے میں ’’سیاسی موبلائزیشن‘‘کے عنوان سے 25 مئی 2024 کو پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض برطانیہ چیپٹر کے ممبر کمبر بکشی، پروگرام سہولت کار برطانیہ چیپٹر کے حفیظ عبداللہ تھے جبکہ منتخب موضوع پہ بلوچ نیشنل موومنٹ کے جونیئر وائس چیئرمین استاد بابل لطیف نے اظہار خیال کیا۔

(Council for capacity building) کی جانب کی توسط سے بلوچ نیشنل موومنٹ کے تربیتی پروگرام کے سلسلے کا یہ سولہواں پروگرام تھا۔

سیاسی موبلائزیشن کی اہمیت و افادیت اور طریقہ پہ بات کرتے ہوئے استاد بابل لطیف بلوچ نے کہا کہ محکوم اقوام مقصد میں کامیابی کے لیے اس عمل کا سہارا لیتی ہے تاکہ عوام کو مقصد کے لیے متحرک کیا جاسکے۔ کیوں کہ تبدیلیوں کے عمل میں اس کی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔سیاسی موبلائزیش سیاسیات کا ایک اہم حصہ ہے اور اسی عمل کی بدولت لوگوں میں فیصلہ کرنے کی قوت پیدا ہوتی ہے اور ازاں بعد وہ متحرک کردار ادا کرنے لگتے ہیں۔

ہم جانتے ہیں کہ غلامی وہ لعنت یا مرض ہے جو انسان کی سوچ پہ قدغن لگاتی ہے اور ایک محدود دائرے میں قید رہتا ہے۔ یعنی قبضہ گیر جو بھی کہتا ہے ہم اسی نہج پہ سفر شروع کرتے ہیں۔ دشمن کے ان ہھتکنڈوں کو موبلائزیشن کے عمل کے ذیریعے ہی شکست دیا جاسکتا ہے اور سیاسی کارکن متحرک رہتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم عوام کو حقائق سے روشناس کرسکتے ہیں ہم انہیں یہ احساس دلاسکتے ہیں کہ وہ کون ہے، وہ کیا ہیں اور اس مرض کا علاج کیسے ممکن ہے۔ مطلب سیاسی کارکن اسے محدود سے لامحدود کی جانب لے رواں ہوتا ہے۔ اسی لیے میں کہتا ہوں کہ موبلائزیشن ایک چشمے کوایک آبشار کا عکس دیتا ہے۔۔۔۔ اس سے مراد یہ کہ جب کوئی قوم اپنے مقصد سے ناآشنا ہو تو وہ زوال کی جانب رواں ہوتا ہے اور اگر یہ عمل پروان چڑھے تو راستے بنتے جاتے ہیں اور کارواں مقصد کی جانب رواں رہتا ہے تاوقتیکہ منزل پہ نہ پہنچے۔

ہم یہ جانتے ہیں دشمن سماج کو جمود کا شکار بنانے کے لیے مخلتف حربے استعمال کرتی ہے یعنی روایتی سوچ کو پروان چڑھانا، منشیات کو عام کرنا وغیرہ جن کی وجہ سے سماج پہ جمود طاری ہونا شروع ہوتا، اپنے اس عمل کو پروان چڑھانے کے لیے دشمن تمام مشینری کو حرکت میں لاتی ہے۔ ہمارے ہاں بھی یہ سب کچھ ہوا اور ہورہا ہے لیکن ہمارے ہاں دوستوں نے دشمن کی اس پالیسی کی بیخکنی کی اور ہر کوچہ و گدان تک اپنا پیغام پہنچانے میں کامیاب ہوگئے جسے ہم آج دیکھ سکتے ہیں کہ قوم کا ہر فرد اپنے مقصد سے آشنا ہے اور گزشتہ دوعشروں سے جہد مسلسل کو ہم دیکھ سکتے ہیں یہی دشمن کی شکست اور ہماری کامیابی ہے لیکن اس کے باوجود ہمیں اس عمل کو مزید پروان چڑھانا ہوگا۔ کیوں کہ دشمن مختلف قسم کے حربے استعمال کرتی ہے اور کررہی اور دشمن کی ان پالیسیوں کا علاج موبالائزیشن کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

استاد بابل لطیف بلوچ نے مزید کہا کہ موبالائزیشن ایک لانگ ٹرم پروسس ہے یعنی یہ ہمہ وقت جاری رہتا ہے۔جب ہم عوام کو مقصد کی اہمیت سے آشنا کرتے ہیں تو وہ اجتماعی مقصد کو اپنا محسوس کرتے ہیں اسی لیے وہ متحرک کردار ادا کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ عوام کی یہی تیاری کامیابی کی نوید ہوتی ہے۔ ہم یہ جانتے ہیں کہ کامیابی کے لیے عوامی حمایت کی اہمیت سب سے زیادہ ہے اور آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ بلوچ آج ہر کوچہ و گدان سے قابض کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ یہ سارا عمل ایک دم سے نہیں ہوا بلکہ تحریک کا یہ تسلسل ہے جس میں موبالائزیشن کے عمل کو پروان چڑھایا گیا اور آج موبلائزیشن کے عمل کے ثمرات ہم آج قوم کی تیاری کی صورت میں دیکھ سکتے ہیں۔

بابل لطیف بلوچ نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سقراط نے جس طرح لوگوں کو سوچنے کا درس دینے کے لیے زہر کا پیالا پیا۔۔۔ یہ عمل بھی ایسا ہی جس میں عوام کو سوچنے کی قوت عطا کیا جاتا ہے اور اس کے لیے ہمارے ساتھیوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں اور دے رہے ہیں۔مزید انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ہاں ڈاکٹر منان جیسا موبلائزر چاہیے جو ایک پائوں سے معذور ہونے کے باوجود ہر کوچہ و گدان تک پہنچنے کے لیے ہمہ وقت بے چین رہتا تھا۔ اگر آج سقراط کا نام زندہ ہے تو ڈاکٹر منان بھی تا حیات درخشاں ستارے کی مانند چمکتا رہے گا۔لہذا یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم تحریک کی آواز کو ہر بلوچ کے پاس پہنچائیں اور انہیں آگاہ کریں کہ ہم کون ہیں، ہم کیا ہیں، ہماری حالت کیا ہے، کس وجہ سے ہے اور ان سب کا حل کیا ہے۔ اس عمل میں ہماری کامیابی تحریک کی کامیابی ہے پھر ایک روشن صبح اور خوشحالی کا زمانہ شروع۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

Next Post

زیارت میں پاکستانی فورسز کے قافلے پر ریموٹ کنٹرول بم حملہ

اتوار مئی 26 , 2024
بلوچستان ضلع زیارت میں پاکستانی فورسز کے قافلے کو ریموٹ کنٹرول بم حملے میں نشانہ بنایا۔ تفصیلات کے مطابق حملہ زیارت کے علاقے کچ میں جڑی بابا کے مقام پر پاکستانی قابض فورسز قافلہ میں شامل بکتر بند گاڑی کو ریموٹ بم حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ حملے کی ذمہ […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ