بوسان، جنوبی کوریا – بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) جنوبی کوریا چیپٹر نے بلوچستان کے شہر گوادر کے گرد باڑ لگانے کے خلاف بوسان اسٹیشن کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر باڑ لگانے کے منفی اثرات کو اجاگر کیا گیا تھا۔
بی این ایم کی طرف سے کہا گیا باڑ لگانے سے مقامی باشندوں کی روزی روٹی اور سلامتی کو خطرات لاحق ہوں گے۔
احتجاج کا مقصد بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں سے متاثرہ افراد کی حالت زار کی طرف توجہ مبذول کرانا تھا۔ مظاہرین نے زور دے کر کہا کہ باڑ لگانے کا منصوبہ مقامی باشندوں کے حقوق کی خلاف ورزی اور بیرونی شراکت داروں کے مفاد میں۔
احتجاج کے مقررین میں سے ایک آغا فیض نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا، آج ہم بلوچ نیشنل موومنٹ کی کال پر پاکستانی ریاست کی طرف سے گوادر کے رہائشیوں کو باڑ لگانے کے منصوبے کے ذریعے قید کرنے کی کوشش کی مخالفت کرنے کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں ۔ہم بلوچ نامی قوم سے تعلق رکھتے ہیں جس پر پاکستان کا قبضہ ہے۔ ہمارے لوگوں کو ریاستی فورسز روزانہ قتل اور اغوا کرتی ہیں۔ ہم نام نہاد اسلامی ریاست پاکستان کی غلامی کو مسترد کرتے ہیں۔”
مظاہرین کا کہنا تھا کہ گوادر پر باڑ لگانا چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) منصوبے کا حصہ ہے، جسے انھوں نے ایک نوآبادیاتی منصوبہ قرار دیا جس کا مقصد گوادر کو چین کے حوالے کرنا ہے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ سی پیک کے آغاز کے بعد سے گوادر کے مقامی باشندوں کو ان کی آبائی سرزمین سے بے گھر کرنے کے لیے خوف اور تشدد کا سامنا ہے۔
اس سے قبل گوادر کو فوجی چھاؤنیوں، چیک پوسٹوں اور کیمپوں نے گھیرے میں رکھا ہے۔ اب، پورے شہر کے گرد باڑ لگائی جا رہی ہے، جس پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اعلامیے کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ احتجاج کے دوران سینکڑوں پمفلٹس تقسیم کیے گئے، جن میں مقامی بلوچ آبادی پر گوادر کے گرد باڑ لگانے کے اثرات، مقامی لوگوں پر سیکیورٹی کنٹرول میں اضافے کی وجہ سے خوف میں اضافے کے بارے میں بتایا گیا۔