بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک کیمپ کو 5452 دن ہوگئے ۔
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی وائی سی کراچی کے ڈپٹی آرگنائزر عبدالوہاب بلوچ بلوچ وطن پارٹی کے حیدر رئیسانی، بی ایس او شال زون کے آرگنائزر کبیر بلوچ اور دیگر مرد و حواتین نے اکر کیمپ میں اظہار یکجہتی کی ۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے جاری بیان میں کہا ہےکہ قابض کا جبر تشدد اور نسل کشی کی کاروائیاں بلوچ قوم کی پر امن جدوجہد متزلز نہیں کر سکتی وی بی ایم پی کی تاریخی طویل پُر امن جد جہد اپنے حق اور پیاروں کی بازیابی ظلم جبر کے خلاف پر امن جدوجہد اور ثابت قدمی کی روشن مثال بن چکی ہے۔ اس طویل جدوجہد نے بلوچ قوم پر ہونے والے پاکستانی جبر اور بلوچ فرزندوں کے جبری اغوا اور شہادتیوں کی گھونج دنیا کے کونے کونے میں پہنچادی ہے۔
ماما نے کہاہے کہ بلوچ مرد خواتین اور کمسن بچوں کے عزم اور طویل اور پر کھٹن پر امن جد وجہد کے باوجود دنیا کی بے حسی اور مجرمانی خاموشی بر قرار ہے پاکستانی کھاتے اور قبضہ گیر ادارے کے اپنے چالبازیوں اور دلاسوں سے پُر امن جد جہد کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں کرتے رہے لیکن اُن کی تمامتر کوشیں انہیں روک نہیں سکے انہوں روز یہ کہا کہ پاکستانی فوج کے بلوچوں کے جبری اغوا اور شہادتوں کے تسلسل کو جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ بلوچ نسل کشی کو تیز کرنے کے لیے نئے حربے آزماری ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ بلوچ قومی پر امن جد جہد کے خلاف استعمال کر دی گئی ہے ہے۔ جس کے ساتھ ساتھ مکران سیمت مختلف علاقوں میں فوجی نقل ، عمل میں تیزی لائی گئی ہے اقوام متحدہ سمیت عالمی دنیا کی جرمانہ خاموشی پاکستان کی خبر میں شدت کا سبب ہے جس کے اثرات پورے خطے میں پھیلے ہوئے ہیں جہاں انسانی حقوق سمیت عالمی قوانین کی حیثیت صرف برائے نام رہ گئی ہے ظلم وجبر کے اس چکر کو ختم کرنے کے لیئے استعمال کرنے کی پالیسوں کو مزید وسعت اقوام متحدہ عالمی ممالک انسانی حقوق کے ادارے اپنا کردار ادا کریں ۔ اور اپنے دعوں پر پورا ے دعوں پر پورا اُتھرتے ہوئے پاکستانی جبر کا ہاتھ روکھیں۔