شال: بلوچستان یونیورسٹی کے خواتین پروفیسرز کے ساتھ پی پی کے نومنتخب ایم پی اے علی محمد جتک کی دھمکی آمیز لب لہجہ اور وارننگ قابل مذمت اور بلوچستان کے روایات کے خلاف ہے ۔
بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ کرام کے ساتھ ایسے رو یہ اپنانے کے سنگین نتائج ہونگے ہم اپنے تعلیمی اداروں کو اور اساتذہ کرام اور بلوچستان کے مستقبل کے ساتھ کھٹپتلی ایم پی اے کو کھیلنے ہرگز نہیں دینگے ۔یہ بیان
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بی ایس او پجار کے ترجمان نے میڈیا کو جاری کردہ مذمتی بیان میں کہاہے ۔
انھوں نے کہاہے کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے صوبائی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ آج بلوچستان اسمبلی کے سامنے جب بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ کرام اپنے چار مہینوں سے بند تنخواہیں کے لیے پر امن احتجاج کررہے تھے تو بلوچستان حکومت اور پی پی کے نومنتخب ایم پی اے علی محمد جتک نے احتجاجی مظاہرے میں بیٹھے پشتون بلوچ اساتذہ اور خواتین کو دھمکی دے کر بلوچستان کے روایات پامال کیے ہیں واقع کی جتنی مزمت کی جائے کم ہے ۔
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار اپنے تعلیمی اداروں کو اور اساتذہ کرام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ہمارے تعلیمی ادارے ہی بلوچستان کے روشن مستقبل ہیں ، اربوں روپوں کی عیش او عشرت کے پیسے حکومت کے پاس موجود ہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے سب سے بڑی یونیورسٹی آف بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین گزشتہ چار مہینوں سے اپنے تنخواہیں سے محروم ہیں جو ہم سمجھتے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ریاست پالیسی ہے کے بلوچستان کے تعلیمی اداروں کے کس طرح سے کھنڈرات میں تبدیل کریں ۔
ترجمان نے کہاہے کہ بلوچستان کے ساٹھ فیصد نوجوان بچے اسکول سے محروم ہیں تو دوسری طرف ہماری چلتے ہوئے تعلیمی اداروں کو بند کرنے کے سازش اور طلباء کے تعلیمی سالوں کو ضائع کرنے کے سازش شروع ہوچکے ہیں پیراشوٹ سے آئے ہوئے نام نہاد نمائندوں سے یہی تواقعات ہی کیے جاسکتے ہیں جن کو بلوچستان کے تعلیمی اداروں اور نوجوانوں سے کوئی سروکار نہیں کھربوں روپوں کی پروجیکٹ کے نام پر بلوچستان کے سائل وسائل کو لوٹا جارہا ہے ۔ بلوچستان کے باشندوں کو اور اساتذہ کرام کو نان شبینہ کا محتاج بنایا جارہاہے ہے جو ہرگز قابل قبول نہیں ہوگا نام نہاد پی پی کے ایم پی اے کو کیا پتا اساتذہ کرام کا رتبہ اور عزت جن کو ا او ب کی علم نہیں آج کے واقعے کے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں بلوچستان حکومت اساتذہ کرام کے مسائل کو سنجیدگی سے لے وگرنہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار اپنے اساتذہ کرام اور اسٹوڈنٹس کے ساتھ بلوچستان حکومت کے خلاف سخت سے سخت ترین احتجاجی مظاہروں کا آغاز کریں گے۔