شال بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی بساک کے ترجمان نے جاری بیان میں کہاہے کہ اس وقت گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج حب میں بنیادی سہولیات کا فقدان حب میں تعلیمی بحران کا سبب بن رہا ہے جس کی ہم بھرپور مزمت کرتے ہیں۔
ڈگری کالج حب اس وقت مختلف مسائل سے دوچار ہے جس میں ٹرانسپورٹس کی سہولیات کا نہ ہونا، اساتذہ کی کمی، پریکٹیکل اور کمپیوٹر لیب کی غیر فعالیت، واش روم اور پینے کی صاف پانی کی عدم فراہمی سنگین صورتحال اختیار کررہا ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں طلباء نہ صرف مناسب تدریسی عمل سے محروم ہیں بلکہ معیاری تعلیم سے دور، امتحانات کے نتائج کو بروقت اعلان نہ کرنے اور ڈگری فارغ شدہ طلباء کے ڈگریوں کی عدم فراہمی کی وجہ سے طلباء کے تعلیمی سال برباد ہونے کا خدشہ ہے جو کہ کالج انتظامیہ کی نااہلی کا واضع ثبوت اور ان پر سوالیہ نشان ہے-
انھوں نے کہاہے کہ بلوچستان میں تعلیمی بحران ہر نئے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتا جارہا ہے جو کہ بلوچ نوجوانوں کو دانستہ طور پر تعلیم سے دور رکھنے کی سازش ہے۔ بلوچستان میں پرائمری اسکولز سے لیکر کالجز اور یونیورسٹوں میں بنیادی تعلیمی سہولیات کی عدم فراہمی بیشترِ تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی کمی، لائبریری، کمپیوٹر اور سائنس لیب کی غیر فعالیت اور مناسب ٹرانسپورٹ سسٹم کے فقدان کا مقصد منظم سیاسی پالیسی کے تحت بلوچ نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھنا ہے۔ بلوچ نوجوان انتہائی محدود وسائل اور معاشی مشکلات کی وجہ سے سرکاری اداروں کا رُخ کرتے ہیں مگر ان سرکاری اداروں میں تعلیمی نظام نہ ہونے کے برابر ہے جس سے نوجوان معیاری تعلیم سے محروم ہوکر یکسر بدزہن ہیں۔
ترجمان نے کہاہے کہ ڈگری کالج حب کو ٹرانسپورٹ، کمپیوٹر لیب، پریکٹیکل لیبارٹری، واش رومز اور صاف پانی کی فراہمی کے نام پر لاکھوں روپے کے فنڈز دیے گئے ہیں جو کہ کرپشن اور حکومتی انتظامی نااہلی کی وجہ سے خرچ نہیں ہوئے جس سے سینکڑوں طلباء کا مستقبل متاثر ہورہا ہے جو کہ انتہاہی تشویشناک اور قابل مزمت ہے۔ ہم بحثیت سیاسی طلباء تنظیم صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد ان مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے میں اپنی زمہ داری پوری کرے تاکہ طلباء بہتر ماحول میں تعلیم حاصل کرسکیں، اگر ان مسائل اور طلباء کے جائز مطالبات حل نہیں کیے گئے تو تنظیم کالج انتظامیہ کے خلاف سیاسی مزاحمت کا حق رکھتی ہے-