شال جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیر اہتمام جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کو گزشتہ تین مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز کی و ماہ نومبر 2023 کی مکمل تنخواہ کی عدم فراہمی اور ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام ، آفیسران اور ملازمین کو سالانہ بجٹ میں اعلان شدہ 35 فیصد اور ہاس ریکوزیشن کی عدم ادائیگی اور جامعہ بلوچستان کی مالی بحران کے مستقل حل کےلئے جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ پر احتجاج کے بارویں اور ماہ صیام کے گیارہویں روز بھی احتجاجی کیمپ جاری رہی ۔
سریاب روڈ پر احتجاجی ریلی نکالی گئی اور ریلی کی آخر میں بلوچستان یونیورسٹی چوک سریاب روڈ کو احتجاجا بلاک کیا گیا ۔ احتجاجی دھرنے کی صدارت ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدرشاہ علی بگٹی نےکی، احتجاجی جلسے سے شاہ علی بگٹی، پروفیسرڈاکٹرکلیم اللہ بڑیچ، نذیر احمد لہڑی، فرید خان اچکزئی، نعمت اللہ کاکڑ، گل جان کاکڑ، صاحب جان کرد،پروفیسر ارسلان شاہ اور حافظ عبدالقیوم نے خطاب کیا۔
مقررین نے کہا کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین گزشتہ تین مہینوں سے بنیادی و آئینی حق ماہانہ تنخواہوں اور پنشن سے محروم ہیں ۔ لیکن بلوچستان حکومت کے احکامات کو بلوچستان حکومت کے ہی فنانس ڈیپارٹمنٹ نے قصدا طول دے رکھا ہے ۔
انھوں نے کہاکہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان اس منفی عمل کو انتہائی قابل مذمت اور تعلیم و ملازم دشمن قدم کرار دیتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر وزیر اعلی اور چیف سیکرٹری بلوچستان کی احکامات پر عملدرآمد کریں۔
مقررین نے وزیر اعلی بلوچستان، چیف سیکرٹری سے اپیل کی کہ وہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین کی انتہائی بد حال صورت حال کو دیکھتے ہوئے تنخواہوں اور پنشنز کےلئے رقم جلد از جلد جاری کریں ۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سے اپیل ہے کہ وہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے عہدیداران کو ملاقات کا وقت دیں تاکہ انکو حقائق سے آگاہ کیا جاسکے۔
مقررین نے اعلان کیا کہ بروز سوموار چودھویں رمضان المبارک کو بھی جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے تنخواہوں اور پنشنز کےلئے کیمپ لگایا جائے گا اورتمام اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین سے بھرپور انداز میں شرکت کی اپیل کی۔