بیلجئین آرمی نے سنگین الزامات پر اپنی ایک پوری بٹالین کو ڈیوٹی سے روکنے کے علاوہ اس بٹالین کی ایک پلاٹون کو ہی ڈیوٹی سے برخاست کر دیا۔ اس بات کا اعلان بیلجیئم کی وزیر دفاع لوڈیوائن ڈیڈونڈر نے دارالحکومت برسلز میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
اس موقع پر ان کے ہمراہ آرمی چیف کے علاوہ دیگر سینئر فوجی افسران بھی موجود تھے۔ وزیر دفاع نے ان الزامات کی بالکل درست نوعیت نہیں بتائی لیکن انہوں نے کہا کہ آرمی کی چوتھی بٹالین جو کہ ایمے کے علاقے ہیو میں تعینات تھی، اس کے تمام کے تمام 600 ارکان کو وہاں ڈیوٹی سے روک دیا گیا ہے۔
جبکہ کئی درجن جوانوں پر مشتمل ایک پلاٹون کو سنگین الزامات پر برخواست بھی کر دیا گیا ہے۔ وزیر دفاع نے اس سخت تادیبی کاروائی کی وجہ کی واضح نشاندہی نہیں کی۔تاہم انہوں نے ان الزامات کو دفاعی اقدار کے منافی، ناقابل قبول اور بلیک میل کرنے کی کوشش بھی قرار دیا۔ واضح رہے کہ بیلجیئم کی فوجی تاریخ میں تادیبی کاروائی کا یہ پہلا اور سب سے بڑا واقعہ ہے جس میں اتنی بڑی تعداد میں فوجیوں کو نہ صرف کام سے روکا گیا بلکہ اس پوری بٹالین کو ہی ختم کر دیا گیا ہے۔
