ہائیر سیکنڈری ایجوکیشن گریشہ : تحریر: مالک بلوچ

ہائیر سکینڈری ایجوکیشن کے بارے میں یوں بیان کرتے ہوئے کہ تعلیم کسی بھی قوم کیلئے ایک قیمتی زیورات سے کم نہیں ہے۔ اور تعلیم واحد راستہ ہے جس کے ذریعہ زندگی کے ہر مشکلات کا سامنا کیا جاتا ہے ۔ جیسے عام لفظوں میں تعلیم کو روح کی غذا کہاں جاتا ہے۔ یعنی جسم بغیر (Oxygen ) اور پانی کی بغیر زندہ نہیں ہوسکتا اسی طرح انسان بغیر تعلیم کے بھی زندہ نہیں ہوسکتا ہے۔ اور پھر ہم آتے ہیں مضمون کی طرف جو ہائیر سکینڈری ایجوکیشن بلوچستان کے حوالے سے ہے۔

لیکن سب سے پہلے بلوچستان کی تجزیاتی رپورٹ اور ریسرچ میگزین کے مطابق بلوچستان آج بھی اس (گلوبلائزیشن) کے دور میں بھی تعلیمی سرگرمیوں کے حوالے سے بلوچستان محرومی کا شکار ہے۔ چنانچہ بلوچستان کی ( 90) فیصد آبادیوں میں سے تعلیمی اداروں کی کمی نظر آتی ہے. اور اسی طرح بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ریسرچ اور تجزیہ کریں تو ہر کونے کونے سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے۔ کہ بلوچستان کو جان بوجھ کے تعلیمی اداروں سے دور کیا جا رہا ہے؟ تاکہ بلوچ قوم کی نسل اس روشن خیالی کی راستے کو استعمال نہیں کریں۔ اگر اسی طرح دیکھ جائے تو بلوچستان میں تعلیمی ادارے میں مختلف علاقوں میں قائم و دائم ہیں. لیکن ان میں بنیادی سہولیات نہیں ہے جو سہولیات مندرجہ ذیل ہیں ۔ نہ وہاں پر Study Room, Washroom, Chairs, Watercolor, Examinationhall, یہ تعلیمی اداروں کی ضروریات ہیں لیکن بلوچستان کے کونے کونے میں تجزیہ کرو لیکن یہ سہولیات دیکھنے کو نہیں ملتے ہیں۔ کیونکہ جو ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے ہر سال تعلیمی اداروں کے لیے (Funding) یعنی بجٹ پیش کرتا ہے جو بالائی سطح پر بیٹھے ہوئے لوگ اپنے مفادات کی حفاظت کرتے ہیں۔ لیکن تعلیمی اداروں کے لیے کچھ بھی فائدہ مند نہیں ہے۔ اور چنانچہ بلوچستان میں ہائیر سیکنڈری ایجوکیشن نظام کو بالائی سطح کے لوگ نے یرغمال کیا گیا ہے جو تاحال جاری وساری ہے۔

اسی طرح اگر ہم ہائیر سکینڈری ایجوکیشن گریشہ کی بات کریں تو سب سے پہلے یہ ایک گورنمنٹ ہائی اسکول سریج گریشہ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے اساتذیوں کی جہدوجہد سے آج یہ گورنمنٹ ہائی اسکول ایک ہائیر سکینڈری ایجوکیشن کے نام سے نوازا ہوا ہے۔ اور آج ان کی بدولت ہے کہ ہماری بہنیں اور بھائیں اس ارادے سے تعلیمی سرگرمیوں کو فروغ دیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ لیکن کچھ سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے اساتذیوں کو مشکلات سے دو چار ہو رہا ہے۔

یہ ادارے ہائیر سکینڈری ایجوکیشن کے نام سے نوازا ہے۔ چونکہ یہاں پر (Teachers) کی کمی کی وجہ سے (Students) کے لیے بہت مشکلات کا سبب بن سکتا ہے۔ کیونکہ جو ہائیر سکینڈری ایجوکیشن ہے اس ارادے میں کم از کم بیس ( 20) اساتذیوں کی ضرورت ہے۔ لیکن اس ارادے کو کم از کم چار پانچ سالوں سے جو ہمارے ہائی اسکول کی اساتذیوں کی جہدوجہد کر کے اس کمی کو ایک حد تک پور کیا ہوا ہے۔ہم ہائیر سکینڈری ایجوکیشن کمیشن سے درخواست کرتے ہیں۔ کہ وہ اس خالی جگہ کو پورا کریں۔ تاکہ ہمارے بہنیں اور بھائیں آرم سے تعلیمی سرگرمیوں میں دلچسپی لینے کی خواہشات رکھیں۔ تاکہ وہ مزید دوسرے تعلیمی اداروں میں جاکے عالی تعلیم حاصل کرنے کی کوشش کریں۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

Next Post

کراچی سی ٹی ڈی نے صحافیوں کو بھی اغواء کرنا شروع کر دی۔

منگل مارچ 12 , 2024
کراچی : (سی ٹی ڈی) نے شہریوں کے بعد صحافیوں کو بھی اغواء کرنا شروع کر دی، جنگ اخبار کے رپورٹر محمد ندیم کو سی ٹی ڈی اہلکار اغوا کر کے لے گئے۔شہریوں کو اغوا کر کے تاوان طلب کرنا پولیس کی جانب سے روز کا معمول بن گیا۔ تفصیلات […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ