بلوچستان کے ضلع لسبیلہ وندر میں پاکستان کوسٹ گارڈ کے اہلکاروں کی جانب سے مقامی لوگوں کو تنگ کرنے اور گوٹھوں میں گھس کر چادر و چار دیواری کے تقدس کی پامالی، اسمگلنگ کی روک تھام کے نام پر ناکہ کھارڑی چیک پوسٹ کے قریبی گوٹھوں کی سڑک کو بلڈوزر کرنے کیخلاف خاصخیلی برادری اور موندرہ یکجہتی کونسل کی جانب سے احتجاجاً شاہراہ بلاک کردیاگیا۔
علاقہ مکینوں کی احتجاج سے شلا کراچی شاہراہ ٹریفک کی آمدو رفت کے لیے مکمل طور بند رہا ۔
مظاہرین کے مطابق گزشتہ روز کوسٹ گارڈ ناکہ کھارڑی چیک پوسٹ کے اہلکاروں کی جانب سے ناکہ کھارڑی کوسٹ گارڈ چیک پوسٹ کی قریبی گوٹھوں میں آنے جانے کے لیے بنائی گئی سنگل سڑک کو یہ کہہ کر بلڈوزر کے ذریعے کھدائی کی گئی کہ یہاں سے ممنوعہ اشیا کی اسمگلنگ کی جاتی ہے ۔
گوٹھ کے مکینوں کے مطابق کوسٹ گارڈ کے اہلکار آئے روز ہمارے گوٹھ میں گھس کر چادر و چار دیواری کے تقدس کی پامالی کرتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو حکومت کی جانب سے دیہی علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کو سہولیات فراہم نہیں کی جارہی ہے تو دوسری طرف سے وفاقی ادارے کی جانب سے اسمگلنگ کی روک تھام کے نام پر قدیمی مقامی لوگوں کی گوٹھوں کی آمدورفت کے لیے اپنی مدد آپ بنائی گئی سنگل سڑکوں کو بلڈوزر کرکے دیہی علاقوں میں رہائش پزیر لوگوں کے لیے مشکلات پیدا کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوسٹ گارڈ کا عملہ چیک پوسٹ پر بھتہ لے کر ممنوعہ اشیا چیک پوسٹ سے گزار دیتی ہے اور اپنی بھتہ خوری و ناکامی کو چھپانے کے لیے قریبی گوٹھوں کے مکینوں کو آئے روز مختلف بہانوں سے تنگ کرتی رہتی ہے ۔آج تو کوسٹ گارڈ ناکہ کھارڑی کے اہلکاروں نے اپنی ظالمانہ رویے کی حدیں پار کرتے ہوئے گوٹھ کی واحد کچی سڑک کو بلڈوزر کرکے گوٹھ کے مکینوں کو گوٹھ تک محدود کردیاگیاہے ۔
بعد ازاں اس دوران کوسٹ گارڈ کی جانب سے احتجاج میں شامل خاصخیلی برادری اور موندرہ یکجہتی کونسل کے چیئرمین نوید اکبر موندرہ کے ساتھ مذاکرات کی یقین دہانی پر کوئٹہ کراچی شاہراہِ کو ٹریفک کی آمد و رفت کے لیے کھول دیا گیا۔