
کوئٹہ میں شدید سردی اور بارش کے باوجود جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (VBMP) کے زیرِ اہتمام احتجاجی کیمپ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 6043ویں روز بھی جاری رہا۔
احتجاجی کیمپ میں جبری طور پر لاپتہ لعل محمد مری اور کلیم اللہ مری کے لواحقین نے شرکت کی اور اپنے پیاروں کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ برسوں گزرنے کے باوجود لاپتہ افراد کے بارے میں کوئی واضح معلومات فراہم نہیں کی گئیں، جو اہلِ خانہ کے لیے شدید ذہنی اذیت کا باعث ہے۔
دریں اثنا، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے ضلع مستونگ سے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے دو پولیس اہلکاروں کی بازیابی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ تنظیم کے مطابق عبید اللہ ولد حاجی عبدالنبی اور ان کے کزن محمد شفاء ولد سفر خان، جو پولیس میں بطور سپاہی خدمات انجام دے رہے تھے، 21 نومبر 2025 بروز جمعرات صبح تقریباً 11 بجے ڈیوٹی سے واپسی کے دوران شمس آباد کراس، مستونگ سے نامعلوم افراد کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ کر دیے گئے۔
VBMP کے مطابق اس واقعے نے نہ صرف اہلِ خانہ بلکہ عوامی حلقوں میں بھی شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔ تنظیم نے ریاستی اداروں، قانون نافذ کرنے والے حکام اور انسانی حقوق کی مقامی و بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی فوری اور شفاف تحقیقات کی جائیں، لاپتہ پولیس اہلکاروں کا سراغ لگایا جائے اور انہیں بحفاظت بازیاب کرایا جائے۔
احتجاجی کیمپ کے شرکاء کا کہنا تھا کہ جبری گمشدگیوں کا مسئلہ بلوچستان میں ایک سنگین انسانی حقوق کا بحران بن چکا ہے، جس کے حل کے لیے عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔
