
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سرمچاروں نے 28 دسمبر کے دوپہر تقریباً ایک بجے جھاؤ، سیڑھ کے مقام پر گھات لگا کر پاکستانی فوجی قافلے کو اُس وقت نشانہ بنایا جب فوج کا ایک پیدل دستہ، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور ایک فوجی پک اپ گاڑی ایک ہی مقام پر جمع ہوئے۔ سرمچاروں نے دشمن پر یہ حملہ انتہائی قریب سے کیا جس کے نتیجے میں آٹھ اہلکار موقع پر ہلاک اور تین شدید زخمی ہوئے۔ قافلے کی حفاظت پر مامور بکتر بند گاڑی ہلاک اہلکاروں کی لاشیں اور زخمیوں کو اُٹھانے کی بجائے اپنے اہلکاروں کی لاشیں اور زخمیوں کو میدانِ جنگ میں چھوڑ کر معرکے کے دوران ہی فرار ہو گئی۔
ترجمان نے کہا کہ اپنے کرائے کے فوجیوں کا مورال گرنے کے خوف سے قابض فوج نے اپنے ہلاک شدہ اہلکاروں کی خبر کو دبائے رکھا۔ بی ایل ایف اس حملے کی ویڈیو جلد میڈیا میں جاری کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور کارروائی میں، 28 دسمبر کی رات بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے بارکھان کے علاقے رکھنی کے قریب سراٹی ٹِک میں قائم ایک فوجی کیمپ کو حملے کا نشانہ بنایا۔ حملے کے دوران سرمچاروں نے آر پی جی سمیت بھاری ہتھیاروں کا بھرپور استعمال کیا۔ آر پی جی کے گولے فوجی کیمپ کے اندر اپنے اہداف پر گرے جس کے نتیجے میں دو اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی روز دوپہر دو بجے بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے تمپ کے علاقہ گومازی میں فورسز کی ایک چیک پوسٹ کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔ سرمچاروں نے دشمن کے پوسٹ پر اے ون کے متعدد گولے داغے جو کیمپ کے اندر گرے جس سے دشمن فوج کو جانی و مالی نقصان پہنچا۔
ترجمان نے کہا کہ ایک اور کارروائی میں بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے ستائیس دسمبر رات آٹھ بجکر بیس منٹ پر کیچ کے مرکزی شہر تربت میں قائم پاکستانی نیوی کے کیمپ کے مرکزی دروازے پر سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا۔ حملے کے نتیجے میں پاکستانی نیوی کے اہلکاروں کو جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا، حملے کے بعد علاقے میں سیکیورٹی فورسز کی نقل و حرکت میں اضافہ کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ جھاؤ، بارکھان، تمپ اور تربت میں ہونے والے حملوں میں پاکستانی فوج کے دس اہلکاروں کے ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور اس عزم کا اظہار کرتی ہے کہ آزاد بلوچستان کے حصول تک قابض دشمن کے خلاف مسلح حملے جاری رکھے گی۔
