عبدالباقی اور سلیمان کے بارے میں بی ایل اے آزاد کا بیان یکطرفہ، گمراہ کن اور غلط بیانی پر مبنی ہے جسے مسترد کرتے ہیں۔ بی ایل ایف

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ عبدالباقی عرف لونگ، ولد نور محمد بلوچ، سکنہ گزگ، قلات نے 2013 میں بی ایل اے میں شمولیت اختیار کرکے قومی تحریک آزادی کا حصہ بن گیا تھا۔ شہید میر عبدالنبی بنگلزئی جس کا کیمپ کمانڈر تھا۔ بعض دیگر جہد کاروں کی طرح 2015 میں وہ بھی بی ایل اے کے اندرونی اختلافات سے دلبرداشتہ اور مایوس ہوا تھا جس سے فائدہ اٹھا کر علاقہ میں موجود بااثر ریاستی دلالوں نے کچھ دوسرے افراد کے ساتھ اسے بھی سرنڈر کرایا تھا۔ سرنڈر ہونے کے بعد وہ مختصر عرصے کیلئے مچھ منتقل ہو گیا۔ لیکن اس کی حب الوطنی اور ضمیر نے اسے مسلسل بے چین رکھا اسلئے اس نے دوبارہ بی ایل اے اور دوسری تنظیموں کے ساتھ رابطہ کر کے واپس علاقہ آنے جانے لگا اور دوستوں کے ساتھ کام کرنا شروع کیا۔ اس دوران اس کا رابطہ بی ایل اے جیئند کے جنرل نامی کمانڈر اور بی ایل ایف کے کمانڈر شہید چاکر کے ساتھ رہا۔

ترجمان نے کہا کہ تاہم 2022 میں وہ باقاعدہ طور پر بی ایل ایف میں شامل ہوگیا۔ اس بات کا علم اس وقت بی ایل اے جیئند کے ذمہ داران واجہ جنرل اور توکلی لہڑی کو بھی تھا۔ یاد رہے اس وقت توکلی بی ایل اے جیئند میں تھا جس نے بعد میں بی ایل اے جیئند چھوڑ کر بی ایل اے آزاد میں شمولیت اختیار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ شہید سلیمان عرف صدام ولد نور محمد بلوچ، سکنہ گزگ، قلات، شہید عبدالباقی عرف لونگ کا بھائی تھا۔ عبدالباقی عرف لونگ کی بی ایل ایف میں شمولیت کے بعد سلیمان عرف صدام بھی بی ایل ایف میں شامل ہوگیا۔

ترجمان نے کہا کہ عبدالباقی عرف لونگ تنظیم میں شمولیت کے بعد شہری نیٹ ورک میں خدمات فراہم کرتا رہا۔ وہ تنظیم کے علاقائی امور میں پیش پیش رہا، جن میں شہری دوستوں کو تربیت کے لیے کیمپ تک بحفاظت لانا اور واپس لے جانا شامل تھا۔ اس کے علاوہ وہ اپنے بھائی سلیمان عرف صدام کے ساتھ مل کر راشن وغیرہ کے امور بھی سنبھالتا تھا۔ عبدالباقی عرف لونگ نے فوجی مہمات میں بھی اپنا کردار ادا کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سلیمان عرف صدام تنظیمی کام کے سلسلے میں 3 جنوری 2025 کو موبائل رینج پر گیا، جہاں سے بی ایل اے آزاد کے کچھ افراد یہ کہہ کر اسے اپنے ساتھ لے گئے کہ ان کے ذمہ دار کو اس سے کچھ کام ہے۔ جب وہ واپس گھر نہیں لوٹا تو بی ایل ایف کے ایک ذمہ دار نے وہاں بی ایل اے آزاد کے کمانڈر توکلی سے رابطہ کرکے اس سے ساتھی سلیمان کو زیر حراست رکھنے کی سبب پوچھا تو توکلی نے واقعے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے دوستوں سے رابطے میں نہ ہونے کا بہانہ کیا لیکن بعد میں یہ ثابت ہوا کہ توکلی جھوٹ بول رہا تھا، حقیقت میں توکلی اس وقت بھی جمیل نامی اپنے ایک ذمہ دار سے باقاعدہ رابطے میں تھا۔ توکلی نے بی ایل ایف کے دوستوں کو تسلی دیا کہ سلیمان کو کوئی ضرر نہیں پہنچے گا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بار بار توکلی سے رابطہ کیاگیا مگر ہر بار وہ ٹال مٹول کرتا رہا جس کے پیش نظر بی ایل ایف کے متعلقہ ذمہ دار نے بی ایل اے آزاد کے ایک اور ذمہ دار سے رابطہ کرکے اسے واقعے کی تفصیل بتائی جس پر بی ایل اے آزاد کے اُس ذمہ دار نے کہا کہ وہ اس واقعے کی رپورٹ اپنے مرکز کو دے گا۔ پھر اگلے دن رابطہ کرنے پر بی ایل اے کے مذکورہ ذمہ دار نے بتایا کہ اس نے معاملے سے اپنے ہائی کمان کو آگاہ کر دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسی دوران قلات کے علاقہ روبدار میں ایک علاقائی فیصلہ ہوا جس میں بی ایل ایف کے کماندار ماما رئیس اور دیگر ذمہ دار بھی موجود تھے۔ عبدالباقی عرف لونگ بھی ان کے ساتھ تھا۔فیصلے کے بعد شام کو دوسرے دوست وہاں سے چلے گئے جبکہ ساتھی عبدالباقی عرف لونگ وہاں روبدار میں اپنی بہن کے گھر چلا گیا۔ بی ایل اے آزاد کے مسلح افراد چار جنوری کی رات تقریباً دس بجے کے وقت قلات، روبدار میں ساتھی عبدالباقی کی بہن کے گھر سے عبدالباقی عرف لونگ کو بھی اپنے ساتھ لے گئے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ اگلی صبح جب بی ایل ایف کے ذمہ دار ساتھی کے علم میں یہ بات لائی گئی تو اس نے دوبارہ بی ایل اے آزاد کے اس ذمہ دار سے رابطہ کیا جس سے وہ پہلے سے رابطے میں تھا،اور واقعے کی پوری تفصیل اسے بتایا۔ بی ایل اے آزاد کے مذکورہ ذمہ دار نے اپنے اعلیٰ کمان کو اس نئی صورتحال سے آگاہ کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ دونوں بھائیوں کو کچھ نہیں ہوگا اور توکلی سے رابطہ کر کے مسئلہ حل کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی بی ایل اے کے ذمہ داروں کی جانب سے یقین دہانیوں کا سلسلہ جاری تھا کہ پانچ جنوری کو سلیمان عرف صدام کی تشدد زدہ لاش قلات کے علاقہ گزگ، اور 6 جنوری کی صبح عبدالباقی عرف لونگ کی گولیوں سے چھلنی لاش قلات کے علاقے روبدار سے ملے۔

بیان میں کہا گیا کہ دونوں سرمچار بھائیوں؛ عبدالباقی اور سلیمان کی لاشیں ملنے کے بعد بھی بی ایل ایف نے صبر، تحمل اور دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے اپنے اس ذمہ دار کے ذریعے بی ایل اے آزاد سے رابطہ کرکے ساتھیوں کے قتل کے ذمہ دار توکلی اور اس کے ساتھیوں سے باز پرس کرنے کا مطالبہ کیا۔ جس پرکچھ دن بعد بی ایل اے آزاد کی جانب سے پیغام آیا کہ دونوں طرف سے تین، تین رکنی کمیٹیاں بنائی جائیں جو مشترکہ اجلاس کرکے واقعہ کی تحقیق کریں اور قصور واروں اور ان کیلئے سزا کا تعین کریں۔

بی ایل ایف کے بیان کے مطابق دونوں تنظیموں نے تین/تین ارکان پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دیں۔ جب میٹنگ ہوئی تو بی ایل اے آزاد کی کمیٹی نے کوئی ٹھوس ثبوت پیش کئے بغیر دونوں شہید بھائیوں کو سرکاری ایجنٹ قرار دیا۔ جب بی ایل ایف کے نمائندہ کمیٹی کے ارکان نے ان سے الزام کی تائید میں ٹھوس ثبوت پیش کرنے کا تقاضہ کیا تو بی ایل اے آزاد کی کمیٹی نے ثبوت پیش کرنے کیلئے مزید مہلت کا تقاضہ کرکے میٹنگ مؤخر کرادی۔

بیان میں بتایا گیا کہ اس کے بعد بی ایل ایف کی جانب سے بار بار پیغامات بھیجے گئے مگر بی ایل اے آزاد نے مسلسل غیر سنجیدگی اور ٹال مٹول سے کام لیا۔ کبھی کمیٹی کے ارکان پر اعتراض کیا جاتا اور کبھی دوستوں کی عدم موجودگی کا بہانہ بنایا جاتا رہا۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل اے آزاد کی مسلسل غیر سنجیدگی اور ٹال مٹول کے پیشِ نظر بی ایل ایف نے تحریک آزادی کے دو معتبر اور غیر جانبدار شخصیات کو اپنی جانب سے ثالث مقرر کرکے انھیں بی ایل اے آزاد کی کمیٹی کے ساتھ بیٹھنے اور معاملے کا منصفانہ فیصلہ کرنے کا مکمل اختیار دے دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ثالثی کمیٹی کے ارکان نے نے بی ایل اے آزاد سے رابطہ کر کے ملاقات کی اور مسئلہ حل کرنے پر زور دیا۔ بی ایل اے آزاد نے جواب کے لیے وقت مانگا مگر کچھ دن بعد ثالثی کمیٹی کے ارکان سے کہہ دیا کہ وہ خود بی ایل ایف سے رابطہ کر کے مسئلہ حل کریں گے لیکن دوبارہ بھی وہی غیر سنجیدہ رویہ اختیار کرکے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بی ایل اے آزاد کے کمیٹی کی غیرسنجیدگی اور بے اختیاری کو دیکھتے ہوئے بی ایل ایف نے ایک اور کوشش کرکے ایک دوست کے ذریعے ان کی ہائی کمان سے رابطہ کرنے کی درخواست کیا مگر بی ایل اے کی ہائی کمان نے اس درخواست کا مثبت جواب دینے کے بجائے پہلے سے بنائی گئی کمیٹی کے ارکان سے بات کرنے پر زور دیا جبکہ ادھر موجود بی ایل اے آزاد کے ذمہ داروں اور ارکان کمیٹی نے خاموشی اختیار کرکے کوئی رابطہ نہیں کیا۔بی ایل ایف کی مسلسل کوششوں کے باوجود بی ایل اے آزاد اس مسئلے کو غیر سنجیدگی سے لیتا رہا اور کوئی پیش رفت نہ دکھائی۔

بیان میں بتایا گیا کہ آخرکار 14 اکتوبر 2025 کو بی ایل اے آزاد نے یکطرفہ طور پر ایک بیان جاری کیا جس میں ہمارے سرمچار ساتھیوں عبدالباقی عرف لونگ اور اس کے بھائی سلیمان عرف صدام کو ریاستی ایجنٹ قرار دے کر انھیں قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل اے آزاد کا ہائی کمان اس مسئلے میں توکلی لہڑی کو جوابدہ بنانے میں نہ صرف ناکام رہا بلکہ غیرسنجیدگی دکھاتے ہوئے قاتلوں کی پشت پناہی کرتا رہا جس سے مزید حوصلہ پاکر ہمارے ساتھی سرمچاروں شہید عبدلباقی اور شہید سلیمان کے قاتل توکلی اب ان کے لواحقین کو نہ صرف ان کے اپنے زمینوں پر کاشتکاری کرنے سے روک رہا ہے بلکہ انھیں علاقہ چھوڑ کر جانے کی دھمکی دے دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یاد رہے 2016/2017 میں جب بی ایل اے دوسری بار ٹوٹ کر بی ایل اے آزاد اور بی ایل اے جیئند میں تقسیم ہوا تو دو سال تک بی ایل ایف نے توکلی کو سنبھال کر ہر طرح سے اس کی مدد کرتی رہی تاکہ وہ مایوس یا مجبور ہوکر سرنڈر نہ کردے۔ اس دوران کچھ عرصہ بعد توکلی ایک جانب بی ایل ایف سے وابستگی کا اظہار کرتا رہا اور دوسری جانب بی ایل اے جیئند کے ساتھ رابطے میں رہ کر ان سے وابستگی دکھاتا رہا۔ غالباً 2020 میں اس کی دوغلاپن پکڑا گیا تو اس سے کہاگیا کہ وہ اپنی تنظیمی وابستگی واضح کرے جس پر اس نے بی ایل اے جیئند کے ساتھ اپنی وابستگی دکھایا۔ بعد میں توکلی نے بی ایل اے جیئند کو چھوڑ کر بی ایل اے آزاد میں شامل ہوا۔

ترجمان نے کہا کہ بی ایل ایف شہید عبدالباقی عرف لونگ اور سلیمان عرف صدام پسران نور محمد کے بارے میں بی ایل اے آزاد کے 14 اکتوبر 2025 کے یکطرفہ بیان کو گمراہ کن، جھوٹ اور غلط بیانی پر مبنی قرار دیتے ہوئے مسترد کرتی ہے اور شہید عبدلباقی، شہید سلیمان کو آزادی کیلئے ان کی بے لوث جدوجہد پر خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے جو بلوچ قومی آزادی کے لیے امر ہو گئے ہیں۔
‏ ‎
انہوں نے کہا کہ نیز بی ایل ایف یہ بھی واضح کرتی ہے کہ توکلی تنظیمی نظم و ضبط نہ ماننے والا ایک خود سر، سرکش و گمراہ شخص ہے جو تنظیمی طاقت اور وسائل کو اپنے مزموم مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہوئے تحریک آزادی کو بدنام کرنے، عوام کو تحریک سے بد دل کرنے اور تنظیموں کے درمیان تصادم کا ماحول پیدا کرنے کا سبب بن رہا ہے لہذا بی ایل اے آزاد کی ہائی کمان ہمارے سرمچار ساتھیوں عبدالباقی اور سلیمان کے قاتل توکلی اور اس کے شریک جرم ساتھیوں کا احتساب کرکے انھیں قرار واقعی سزا دے بصورت دیگر انصاف اپنا راستہ خود بنائے گی۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ