
بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے کرکی تجابان سے خواتین سمیت ایک ہی خاندان کے چار افراد کی مبینہ جبری گمشدگی کے خلاف علاقہ مکینوں کا سی پیک شاہراہ ایم 8 پر دھرنا تیسرے روز بھی جاری ہے، جس کے باعث ہزاروں گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئی ہیں اور ٹریفک مکمل طور پر معطل ہے۔
مظاہرین میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے جو شدید سردی کے باوجود رات گئے تک دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔ اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ خیرالنسا اور ہانی دلوش سمیت خاندان کے چار افراد کو پاکستانی فورسز نے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے، جبکہ سوشل میڈیا پر ان پر سنگین الزامات عائد کیے جا رہے ہیں لیکن انہیں منظرِ عام پر نہیں لایا جا رہا، جو انتہائی تشویشناک ہے۔
مظاہرین نے اعلان کیا ہے کہ خواتین سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی تک احتجاج اور شاہراہ کی بندش جاری رہے گی۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف کبزئی اور علاقائی معتبرین نے دھرنا گاہ پہنچ کر دوسرے روز بھی مذاکرات کے ذریعے شاہراہ کھلوانے کی کوشش کی، تاہم مظاہرین نے مطالبات پورے ہونے تک سڑک کھولنے سے انکار کر دیا۔
