بلوچ قومی تحریک میں جہدِ مسلسل کا استعارہ ماما قدیر بلوچ کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ بی ایس او آزاد

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ازاد کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچ قومی تحریک میں جہدِ مسلسل کا استعارہ ماما قدیر بلوچ کو ان کی گراں قدر قربانیوں و طویل جدوجہد پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں اور ان کی بے لوث انقلابی جدوجہد و پیراں سالی میں ہمیشہ ڈٹے رہنے پر ادارہ اُن کو ہمیشہ یاد کرکے اس کی جدوجہد کو جاری رکھے گی۔ انہوں نے بلوچ قومی تحریک کے اندر پیراں سالی میں جس ہمت و جوانمردی سے اپنی زمہ داریاں انجام دی ہیں، یہ بلوچ قومی تاریخ میں سنہری الفاظوں میں یاد رکھے جائیں گے۔ اس طویل و کھٹن سفر میں ان کی ہمت و حوصلہ کی داستان بلوچ قوم کو ہمیشہ رہنمائی کرے گی۔

ترجمان نے کہا کہ انہوں نے بلوچ فرزندوں کے بازیابی کی خاطر اپنی زندگی کے سولہ سال اسی جدوجہد میں گُزاری اور اپنے تاریخی لانگ مارچ سے نا صرف جابر قوتوں کو بلکہ دنیا کو یہ باور کرایا کہ بلوچ قوم اپنی فرزندوں کی بازیابی کی جدوجہد میں کسی بھی طرح دستبردار نہیں ہوگی۔ انہوں نے پیراں سالی میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ دنیا کی سب سے بڑی پیدل لانگ مارچ رکارڈ کروائی۔ انہیں اس سفر میں ریاستی اداروں کی طرف سے مسلسل ہراساں کرکے ان کو قتل کرنے کی دھمکیاں دیں مگر وہ اپنی جدوجہد سے ایک بھی قدم پیچھے نہیں ہٹی۔ انہوں نے اپنے فرزند جلیل ریکی کی جسدخاکی کو اپنے کندھوں پر اٹایا مگر ان کے حوصلے پست ہونے کے بجائے وہ مزید جرت و دلیری سے قومی جدوجہد میں شامل رہے۔ انہیں مسلسل مایوسی کا شکار کرکے ان کے خلاف من گھڑت افواہیں پھیلائی گئی مگر ان کی جدوجہد نے دنیا کے اندھے طاقتوں کی توجہ بلوچستان کی طرف مبذول کرنے پر مجبور کیا۔ کھٹن راستوں پر طویل لانگ مارچ ہو یا شال کی یخ بستہ سردی میں کیمپ میں بیٹنے کی زمہ داری، ماما اپنی ہمت و حوصلے سے بلوچ قوم کی خاطر ہمیشہ جوانمردی سے ڈھال کی طرح کھڑا ہوکر بلوچ قوم کے جبری گمشدہ فرزندوں کی منظم آواز بنی۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے عاجزی و جوانمردی سے جہدِ مسلسل کا فلسفہ اپنا کر ریاستی جبر کے شکار ہر فرزند کی مربوط آواز بنی جس سے قوم نے انہیں ماما کا اعزاز دیا۔ انہوں نے پیراں سالی میں عیش و عشرت یا پرسکون زندگی کو بلوچ قوم کے لئے وقف کردیے جس سے انہوں نے ثابت کیا کہ جب قوم غلام ہو اور وتن مقبوضہ ہو تو زِندگی کا مقصد جدوجہد کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔ انہوں نے اپنی ہمت سے یہ باور کروایا کہ قومی تحریک کی خاطر جدوجہد عمر و جسمانی تندرستی کے محتاج نہیں بلکہ ان سب سے بالاتر ہمت، فکر و قومی شعور سے ہی ہم اپنے جدوجہد کو کامیابی سے ہمکنار کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ وطن کے خاطر اپنی ہر چیز قربان کرنے و آخری سانس تک عاجزی و ایمانداری کے ساتھ بلوچ قومی تحریک سے جڑنے اور انقلابی کِردار ادا کرنے پر بلوچ قوم ان کی جدوجہد کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھی گی۔ ان کی جدوجہد و ہمت قوم کے لئے مشعل راہ ہے جو ہمیشہ ہمیں اپنی قومی جدوجہد میں یہ یاد دلاتی ہے کہ ہمت، ایمانداری و جہدِ مسلسل کے فلسفہ پر قائم رہتے ہوئے ہم اپنی عظیم آزادی کی طویل سفر میں کامیاب ہونگے۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

نوکنڈی: ریکوڈک روڈ پر ٹریفک حادثہ، 10 افغان شہریوں سمیت متعدد افراد ہلاک

اتوار دسمبر 21 , 2025
چاغی کے علاقے نوکنڈی کے قریب ریکوڈک پروجیکٹ سائٹ روڈ پر آئل ٹینکر اور مسافر گاڑی کے درمیان خوفناک تصادم کے نتیجے میں مسافر گاڑی میں سوار 10 افغان شہریوں سمیت مقامی ڈرائیور ہلاک جبکہ 6 افراد زخمی ہوگئے۔ حادثہ پی ایس او کے آئل ٹینکر اور ایک زمباد گاڑی […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ