
مغربی بلوچستان کے شہر چابہار میں 13 سالہ بلوچ لڑکے محمد خلیقی (ویدادی) کی مسخ شدہ اور جلی ہوئی لاش 13 دسمبر 2025 کو چابہار سنٹرل جیل کے عقب سے برآمد ہوئی، جس کے بعد علاقے میں شدید غم و غصہ اور تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق محمد خلیقی کا تعلق نکشہر کے ایک گاؤں سے تھا اور وہ چابہار میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ مقیم تھا۔ وہ جمعرات 11 دسمبر کی شام تقریباً 6 بجے گھر سے روٹی خریدنے کے لیے نکلا تھا، تاہم اپنا موبائل فون گھر پر چھوڑ گیا اور اس کے بعد لاپتہ ہو گیا۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کا کسی سے کوئی ذاتی تنازعہ نہیں تھا۔ بچے کے لاپتہ ہونے پر پولیس کو اطلاع دی گئی جبکہ سوشل میڈیا پر بھی مدد کی اپیلیں کی گئیں، تاہم دو دن بعد اس کی لاش برآمد ہوئی۔
ذرائع کے مطابق لاش پر گلا کٹے ہونے اور شدید جلنے کے نشانات پائے گئے، جن کے بارے میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شواہد مٹانے کے لیے پٹرول کا استعمال کیا گیا۔ تاہم قتل کے وجوہات معلوم نہیں ہوسکا ہے۔
