
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم احتجاجی کیمپ آج بروز ہفتہ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 6027ویں روز بھی جاری رہا۔
احتجاجی کیمپ میں مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی، کیمپ کا دورہ کیا، اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اور لاپتہ افراد کے لواحقین سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ شرکاء نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور بلوچوں کے ماورائے قانون قتل پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان اقدامات کے مکمل خاتمے اور لاپتہ افراد کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ تنظیم کو شکایت موصول ہوئی ہے کہ 10 دسمبر کو بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے گریشہ سے سیکیورٹی فورسز نے آٹھ نوجوانوں کو حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔
جبری طور پر لاپتہ کیے جانے والے نوجوانوں میں عارف حمبل ولد گجیان، ضمیر احمد ولد عبدالواحد، زاہد احمد ولد زہری خان، بشیر احمد ولد زہری خان، ظہور احمد ولد فتح خان، عبدالمالک ولد اللہ بخش، شاہ نواز ولد رحمت اور عرفان حسین ولد ہیر خان شامل ہیں۔
نصراللہ بلوچ نے کہا کہ بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگیاں انتہائی تشویشناک ہیں جن کی سخت الفاظ میں مذمت کی جاتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام لاپتہ نوجوانوں کو فوری طور پر باحفاظت بازیاب کیا جائے اور ماورائے قانون اقدامات کا سلسلہ بند کیا جائے۔
