
شہید کریمہ بلوچ کے یومِ شہادت کی مناسبت سے بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کے زیرِ اہتمام 20 دسمبر کو لندن میں "کریمہ بلوچ: طلبہ رہنما سے مزاحمت کی عالمی علامت تک” کے عنوان سے سیمینار منعقد ہوگا۔
اس سیمینار میں بلوچ قوم سمیت دیگر محکوم اقوام کے نمائندگان، سیاستدان اور اسکالرز شرکت کریں گے اور بانک کریمہ بلوچ کی شخصیت، کردار اور سیاسی جدوجہد کے اثرات پر اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔
مزید برآں، بی این ایم نے اپنے تمام چیپٹرز اور زونز کو ہدایت کی ہے کہ وہ شہید بانک کریمہ کے یومِ شہادت کے موقع پر یادگاری ریفرنسز کا انعقاد کریں۔
بانک کریمہ بلوچ کا شمار بلوچ سیاسی تاریخ اور قومی تحریک کی قدآور اور بااثر شخصیات میں ہوتا ہے۔ ان کا سیاسی اثر و رسوخ عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے۔ نامور برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ نے 2016 میں انھیں دنیا کی سو بااثر ترین خواتین میں شامل کیا۔ وہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (بی ایس او) کی تاریخ کی پہلی خاتون چیئرپرسن رہیں اور بعد ازاں بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) میں شامل ہوئیں۔
ان کی شہادت بلوچ قوم کے لیے ایک عظیم سانحہ تھی، جس پر قوم نے اجتماعی ردعمل دیا، اور یہی ردعمل آگے چل کر مزید منظم سیاسی تحریک کی شکل میں سامنے آیا۔ بانک کریمہ بلوچ نے بلوچ سماج پر جو اثرات چھوڑے، اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
