
عالمی انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی تازہ تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے زیر قبضہ بلوچستان میں ایک انتہائی جدید اور خطرناک اسرائیلی اسپائی ویئر ’پریڈیٹر‘ استعمال کیا گیا ہے۔ یہ اسپائی ویئر اسرائیلی کمپنی “انٹیلیکسہ” کا تیار کردہ ہے، حالانکہ پاکستان اور اسرائیل کے درمیان کسی قسم کے سفارتی تعلقات موجود نہیں۔
بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق یہ معلومات “انٹیلیکسہ لیکس” تحقیق میں سامنے آئیں، جس میں بلوچستان کے ایک انسانی حقوق کے وکیل کو نشانہ بنائے جانے کا کیس بیان کیا گیا ہے۔
متاثرہ وکیل نے 2025 کی گرمیوں میں واٹس ایپ پر ایک مشکوک لنک موصول ہونے کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل سے رابطہ کیا تھا۔
ایمنسٹی سیکیورٹی لیب کی جانچ میں یہ لنک پریڈیٹر اسپائی ویئر کے حملے کی کوشش ثابت ہوا۔ تحقیق کے مطابق پاکستان میں اس نوعیت کا یہ پہلا رپورٹ شدہ کیس ہے۔
ماہرین کے مطابق پریڈیٹر اسپائی ویئر متاثرہ فون تک رسائی حاصل کرنے کے لیے “ون کلک اٹیک” استعمال کرتا ہے۔
جیسے ہی صارف مشکوک لنک پر کلک کرتا ہے، یہ اسپائی ویئر کروم یا سفاری براؤزر کی کمزوریوں سے فائدہ اُٹھا کر فون میں داخل ہوجاتا ہے اور خاموشی سے مکمل انسٹال ہو جاتا ہے۔
ایک بار فعال ہونے کے بعد پریڈیٹر فون کے اندر موجود تقریباً تمام ڈیٹا تک رسائی حاصل کر لیتا ہے، جن میں شامل ہیں:
• واٹس ایپ و سگنل چیٹس
• آڈیو ریکارڈنگز
• ای میلز
• لوکیشن ڈیٹا
• اسکرین شاٹس
• تصاویر و دستاویزات
• پاس ورڈز
• کانٹیکٹس اور کال لاگز
اسپائی ویئر فون کے مائیکروفون کو بھی خاموشی سے آن کر سکتا ہے، جس سے متاثرہ فرد کی گفتگو تک رسائی ممکن ہو جاتی ہے۔
