
کراچی کے قدم بلوچ علاقہ شرافی گوٹھ ملیر سے سی ٹی ڈی نے درجنوں افراد کو جبری گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
کل رات سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کی بھاری تعداد نے شاہ علی گوٹھ شرافی ملیر پر دھاوا بولا اور گھر گھر تلاشی لی۔ عوام پر تشدد کیا گیا، گھروں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کرکے چھ بلوچ نوجوانوں کو اٹھا کر لاپتہ کردیا گیا ہے جن کی شناخت زبیر شفیع، نظیر حنیف، حذیفہ عرفان، منور عاطف، اسحاق اور احمد گل کے ناموں سے ہوئی ہے۔
واقعے کا پس منظر یہ ہے کہ دو رات قبل تقریباً رات کے دس بجے سی ٹی ڈی کی ٹیم نے شرافی گوٹھ کے مقامی ہوٹل پر چھاپہ مارا اور ایک بلوچ نوجوان، جو جیوانی پانوان کا رہائشی تھا، کو اٹھا کر گاڑی میں بٹھایا۔ لیکن وہاں موجود عوام نے مزاحمت کی، ہاتھا پائی ہوئی، لوگوں پر تشدد کیا گیا اور نوجوان کو زبردستی اٹھا کر لاپتہ کیا گیا۔ تاہم عوام نے ایک سی ٹی ڈی اہلکار کو وہیں روک لیا، لیکن کچھ دیر بعد پولیس افسران اور اہلکاروں کی بھاری تعداد نے اہلکار کو چھڑا کر اپنے ساتھ لے گئے۔
اس واقعے کا بدلہ لینے کے لیے سی ٹی ڈی اہلکاروں نے کل شرافی گوٹھ میں حملہ کیا اور چھ نوجوانوں کو اٹھا کر جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا۔
