
افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے پکتیکا، خوست اور کنڑ میں مبینہ فضائی حملوں کا جواب ’’مناسب وقت پر ضرور دیا جائے گا‘‘۔ یہ بیان اس الزام کے چند گھنٹوں بعد جاری کیا گیا جس کے مطابق صوبہ خوست میں بمباری سے 10 خواتین اور بچے ہلاک جبکہ دیگر فضائی حملوں میں چار افراد زخمی ہوئے۔
طالبان حکومت کے ترجمان نے پاکستان پر افغانستان کی فضائی حدود اور خودمختاری کی ’’صریح خلاف ورزی‘‘ کا الزام لگایا ہے۔ اپنے ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر جاری بیان میں ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ فضائی حملوں کی یہ کارروائی ’’بین الاقوامی قوانین اور اصولوں سے کھلا انحراف‘‘ ہے اور ایسی جارحیت کے ذریعے پاکستان ’’کوئی کامیابی حاصل نہیں کر سکتا‘‘۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’’غلط معلومات کی بنیاد پر کارروائی کرنے سے صورتحال مزید پیچیدہ ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستان کے فوجی رجیم کے لیے ناکامی اور رسوائی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔‘‘
دوسری جانب پاکستان نے تاحال ان الزامات پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ بی بی سی کے مطابق آئی ایس پی آر سے مؤقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا ہے لیکن جواب موصول نہیں ہوا۔
ترجمان طالبان نے واضح کیا کہ افغانستان اپنی سرحدوں اور اپنی قوم کے دفاع کو ’’شرعی حق‘‘ سمجھتا ہے اور پاکستانی حملوں پر ’’جواب ضرور دیا جائے گا‘‘۔
