
کراچی: صحافی علیفیہ سحیل جمعہ کے روز کراچی پریس کلب میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج کی کوریج کے فوراً بعد لاپتہ ہوگئیں۔ عینی شاہدین کے مطابق علیفیہ نے شام 4 بجے سے 5 بجے کے درمیان احتجاج کی رپورٹنگ کی، اور شام 5 بج کر 25 منٹ پر ان کا آخری پیغام موصول ہوا جس میں انہوں نے بتایا کہ انہیں “گرفتار کیا جا رہا ہے”۔ اس کے بعد ان کا موبائل فون بند ہوگیا اور وہ رابطے میں نہیں رہیں۔
کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد معلوم ہوا کہ علیفیہ سحیل کو ویمن پولیس اسٹیشن صدر منتقل کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نہ تو ان کے خلاف کوئی FIR درج کی گئی ہے اور نہ ہی کوئی تحریری شکایت موجود ہے۔ پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ انہیں “اوپر سے احکامات” ملے ہیں اور رہائی بھی انہی کے حکم پر ممکن ہوگی۔
علیفیہ سحیل کئی سالوں سے سول سوسائٹی کے احتجاجات، جبری گمشدگیوں اور کراچی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) کی سرگرمیوں کی کوریج کرتی رہی ہیں۔ ان کی گرفتاری کو صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنان نے آزادیٔ صحافت پر سنگین حملہ قرار دیا ہے۔
