
بلوچ نیشنل موومنٹ کے سابق چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا ہے کہ تیرہ نومبر بلوچ قوم کے اجتماعی عزم کا دن ہے۔ 1839 میں خان قلات کی شہادت نے تاریخ کے صفحات پر یہ ہمیشہ کے لیے ثبت کردیا کہ استعمار کی توپ و باردو صرف جسم مٹا سکتی ہے، ایک قوم کے جذبے کو نہیں۔ وہ دن بلوچ مزاحمت کی پہلی تحریر تھی جس پر لہو کی روشنائی آج بھی تازہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمارے شہید صرف ماضی کی داستان نہیں بلکہ ہمارا زمانہ حال کی سانس ہیں۔ آج بھی جبری گمشدگیوں، مسخ شدہ لاشوں اور فوجی جبر کے اندھیرے میں سینکڑوں مائیں اپنے بچوں کے انتظار میں ہیں، تب تیرہ نومبر ہمیں بتاتا ہے کہ یہ سلسلہ 1839 سے شروع ہوا تھا اور اب تک جاری ہے، مگر اس کے باوجود بلوچ قوم نے ہار نہیں مانی۔
ان کا کہنا تھا کہ تیرہ نومبر عہدِ وفا کا دن ہے۔ یہ دن ہمیں کہتا ہے کہ ہم اپنے شہدا کا قرض صرف اپنے قومی وجود، اپنی سرزمین اور اپنی آزادی کی جدوجہد کو جاری رکھنے کی صورت میں ادا کرسکتے ہیں، بلوچ قوم کی طاقت اس کے شہداء ہیں اور شہداء کی طاقت وہ سچ ہے جو کسی توپ، کسی ٹینک اور کسی بھی قسم کے تشدد سے دبایا نہیں جا سکتا۔
