
کوئٹہ: بلوچستان کے محکمہ داخلہ نے بلوچستان بھر میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے متعدد نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ نوٹیفکیشن کے مطابق موٹرسائیکل کی ڈبل سواری، عوامی مقامات پر چہرہ چھپانے، گاڑیوں کے سیاہ شیشے، غیر رجسٹرڈ موٹرسائیکل اور پانچ یا اس سے زائد افراد کے اجتماعات، دھرنوں یا ریلیوں پر مکمل پابندی ہوگی۔
ترمیم شدہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ خواتین اور بچوں کو اس پابندی سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔ علاوہ ازیں، بلوچستان میں سلفیورک ایسڈ اور دھماکا خیز مواد کے استعمال اور منتقلی پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ نے پولیس، لیویز اور فرنٹیئر کور اہلکاروں کو ہدایت کی ہے کہ پابندیوں پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 188 اور دیگر قانونی دفعات کے تحت کارروائی کی جائے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ڈپٹی کمشنرز کو روزانہ کی بنیاد پر عمل درآمد کی رپورٹ محکمہ داخلہ کو بھیجنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اسی طرح، بلوچستان میں ٹرین سروسز کی معطلی میں 13 نومبر تک توسیع کر دی گئی ہے۔ جعفر ایکسپریس اور بولان میل سمیت دیگر سروسز بھی منسوخ رہیں گی، جس سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ریلوے حکام کے مطابق بلوچ آزادی پسندوں کے حملے ٹرین سروسز کے مسلسل معطل رہنے کی بنیادی وجہ ہیں۔
نوشکی میں ڈپٹی کمشنر نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر عوامی اجتماعات، تفریحی پروگرامز اور سیاحتی مقامات پر پابندی عائد کر دی ہے۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی پکنک یا اجتماع میں شرکت نہ کریں اور مشکوک سرگرمی کی فوری اطلاع حکام کو دیں۔
محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات صوبے میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے کیے جا رہے ہیں اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
