
تحریر: این کیو بلوچ
زرمبش مضمون
جب ہم ہر سال تیرہ نومبر کا دن مناتے ہیں، تو ہمارے دلوں میں ایک آگ بھڑک اٹھتی ہے، جو غلامی کی بوسیدہ زنجیروں کو توڑنے کی لگن سے بھری ہوئی ہے۔ تیرہ نومبر کا یہ عظیم دن ہمارے لیے صرف ایک تاریخی دن نہیں ہے، بلکہ ایک مقدس یادگار ہے، جو بلوچ قوم کے عظیم فرزندوں کی بہادری، ان کی قربانی اور ناقابلِ تسخیر جذبے کی گواہی دیتا ہے۔
بلوچ قومی شہیدوں نے قربانی کے تسلسل کو برقرار رکھ کر آزادی کی شمع کو زندہ رکھا ہے۔ اس قربانی نے ہمیں یہ درس دیا ہے کہ قومی غلامی کسی صورت میں بھی قابلِ قبول نہیں ہے۔ ان بلوچ وطن کے جہدِ مسلسل کرتے مزاحمت کاروں کی آنکھوں میں آزادی کی چمک ہے، ان کے دلوں میں وطن کی محبت کا سمندر لہراتا تھا، اور ان کے قدموں نے اس سرزمین کو اپنے لہو سے سیراب کر دیا۔
تیرہ نومبر کا عظیم دن ہمیں یہ احساس دلاتا ہے کہ ہمارے نوجوانوں کی رگوں میں بہتا خون غلامی کی گردن توڑنے والا ہے، اور یہ جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک بلوچ سرزمین سے غلامی کی سیاہ رات ختم نہیں کر دی جاتی۔ آزادی کے حصول تک یہ جدوجہد اسی طرح جاری رہے گی۔
جب ہمارے بہادر بلوچ مزاحمت کار دشمن کی بے پناہ عسکری طاقت کا سامنا کرتے ہیں تو ان کے ہاتھوں کے ہتھیار سے بڑی طاقت ان کا ایمان اور وطن سے محبت ہے۔ یہی محبت انہیں اس جنگ میں سرخرو کرنے کا سبب بنتی ہے۔ بلوچ مزاحمت کار جانتے ہیں کہ موت ایک اٹل حقیقت ہے، مگر غلامی ایک لعنت ہے جو ان کی روح کبھی قبول نہیں کرے گی۔
بلوچ سرزمین کے شہداء کی آخری سانسیں، ان کا ہر قطرہ خون، ہر چیخ آزادی کی صدا ہے۔ انہوں نے نہ صرف اپنی جانیں دیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک مثال قائم کی کہ بلوچ کبھی سر جھکا کر نہیں جیتا۔ ان کی قربانیاں آج بھی ہمارے دلوں کو جھنجھوڑتی ہیں، آنکھیں نم کر دیتی ہیں، اور روح کو ایک نئی توانائی سے بھر دیتی ہیں۔
ہم بھول نہیں سکتے ان ماؤں کی عظمت کو، جو اپنے بیٹوں کو شہادت کی طرف جاتے ہوئے خوشی اور فخر سے سر بلند کر کے رخصت کرتی ہیں۔
ہم ان بہادر بلوچ بہنوں کے عظیم بھائیوں کی یاد کو مٹا نہیں سکتے، جو اپنے گھروں سے دور، اپنے پیاروں سے جدا، صرف اس لیے لڑے کہ ان کی آنے والی نسلیں آزاد ہوا میں سانس لیں، آزاد زمین پر زندگی گزار سکیں، اور غلامی کی سیاہ رات سے چھٹکارہ حاصل کر سکیں۔
بلوچ قومی تاریخ قربانیوں کی عبارت ہے۔ تاریخ کے ہر دور میں، ہر گزرتے لمحے میں، بلوچ قوم کے عظیم فرزندوں نے قومی عظمت کے لیے مزاحمت کا پرچم بلند کیا ہے۔
تیرہ نومبر اسی قومی آزادی اور غلامی کے خلاف جدوجہد کا ایک روشن باب ہے۔ یہ دن ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ غاصب طاقتیں کتنی ہی طاقتور کیوں نہ ہوں، قومیں اپنے حوصلوں سے انہیں شکست سے دوچار کرتی ہیں۔ بلوچ بھی دوسری قوموں کے نقشِ قدم پر چل کر قابض کو شکست سے دوچار کرے گا۔
آج کے عظیم دن ہم اپنے شہیدوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے عہد کرتے ہیں کہ ہم شہیدوں کے نقشِ قدم پر چل کر غلامی کی زندگی کو کبھی قبول نہیں کریں گے اور آزادی کی فضا میں زندگی گزارنے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
وہ دن ضرور آئے گا جب یہ سرزمین اپنے فرزندوں کی قربانیوں کے بدولت آزاد ہوگی۔ ہمارے بچوں کو آزادی کی جدوجہد کی کہانیاں سنائی جائیں گی اور تیرہ نومبر ہمیشہ ایک جشن کی طرح منایا جائے گا۔ بلوچ شہیدوں کے خواب ہمارے خواب ہیں، ان کی قربانیاں ہماری راہنمائی کرتی رہیں گی اور ان کے آدرش ہمارے رہنما اصول بن کر آزادی کی جدوجہد میں ہماری رہنمائی کریں گے۔
