
امریکہ اور بھارت نے جمعہ کے روز ایک اہم دس سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعاون، تکنیکی اشتراک، انٹیلی جنس کے تبادلے اور دفاعی صنعت میں شراکت داری کو فروغ دینا ہے۔ یہ معاہدہ جنوب مشرقی ایشیائی دفاعی سربراہان کے اجلاس کے موقع پر کوالالمپور میں طے پایا، جہاں امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ اور بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے اس پر دستخط کیے۔
دونوں رہنماؤں نے معاہدے کو دوطرفہ تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز قرار دیا۔ پیٹ ہیگسیٹھ نے کہا کہ امریکہ بھارت کو ایک قابل اعتماد شراکت دار سمجھتا ہے اور یہ معاہدہ خطے میں امن، استحکام اور ترقی کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔ بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کے مطابق یہ معاہدہ بھارت کی دفاعی خودکفالت کی پالیسی "میک اِن انڈیا” کے وژن کے مطابق ہے اور اس سے مقامی دفاعی صنعت کو عالمی سطح کی ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل ہوگی۔
دفاعی ماہرین کے مطابق یہ معاہدہ امریکہ اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت کی علامت ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب خطے میں چین کا اثر و رسوخ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک مشترکہ فوجی مشقیں، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور جدید دفاعی نظاموں کی مشترکہ تیاری کے منصوبے شروع کر سکیں گے۔
یہ پیش رفت ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان تجارتی معاملات پر اختلافات پائے جاتے ہیں، مگر دونوں دارالحکومت دفاعی شعبے میں تعلقات کو ترجیح دے رہے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ بھارت کو ایشیائی خطے میں ایک مضبوط تزویراتی اتحادی کے طور پر دیکھتا ہے، جب کہ بھارت اس شراکت کو اپنی عالمی حیثیت مضبوط بنانے کے موقع کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ معاہدے کی اصل کامیابی اس کے عملی نفاذ پر منحصر ہوگی۔ اگر اس فریم ورک کو زمینی سطح پر مؤثر طریقے سے آگے بڑھایا گیا تو یہ نہ صرف دونوں ممالک کے لیے بلکہ خطے کے تزویراتی توازن کے لیے بھی ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم کچھ حلقوں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ بھارت کے روس کے ساتھ دفاعی تعلقات اور امریکہ کے تجارتی اقدامات اس شراکت کے راستے میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
امریکہ اور بھارت کے درمیان یہ معاہدہ دونوں ممالک کے باہمی اعتماد اور اسٹریٹجک شراکت داری کو نئی سمت دیتا ہے، جو آنے والے برسوں میں ایشیائی سیاست اور دفاعی توازن پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔

