
بلوچستان حکومت نے ایک بڑی انتظامی و سیکیورٹی تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے لیویز فورس کا باقاعدہ خاتمہ کر دیا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے آئی جی پولیس محمد طاہر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اس فیصلے کی تفصیلات بیان کیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت نے بلوچستان کے تمام “بی ایریاز” جو اب تک لیویز کے زیرِ انتظام تھے کو “اے ایریاز” یعنی پولیس کے ماتحت علاقوں میں تبدیل کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ سرفراز بگٹی نے اعتراف کیا کہ یہ شاید “مقبول فیصلہ” نہ ہو، لیکن اسے “درست فیصلہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ “وقت اس کی افادیت ثابت کرے گا۔”
انہوں نے کہا کہ اب پولیس پر امن و امان برقرار رکھنے کی بڑی ذمہ داری عائد ہوگی، اور وفاقی حکومت نے اس مقصد کے لیے 10 ارب روپے کا خصوصی پیکیج منظور کیا ہے۔ وزیراعلیٰ کے مطابق یہ رقم پولیس کی جنگی صلاحیتوں، انٹیلی جنس نیٹ ورک اور جدید آلات کی فراہمی پر خرچ کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت پولیس کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی، نائٹ وژن آلات اور ایئر کیپیسٹی حاصل کر رہی ہے، جس کے لیے وزارت دفاع کے ذریعے چین کے ساتھ حکومت سے حکومت (G2G) کی سطح پر بات چیت جاری ہے۔
سرفراز بگٹی نے اعلان کیا کہ سی ٹی ڈی، ایس او جی اور آر آر جی جیسی اسپیشلائزڈ فورسز کو یکجا کر کے ایک مضبوط متحد فورس تشکیل دی جا رہی ہے، تاکہ انسدادِ دہشتگردی اور سیکیورٹی آپریشنز میں ہم آہنگی لائی جا سکے۔
پ
وزیراعلیٰ نے پریس کانفرنس میں آئی جی پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا پولیس پر کوئی سیاسی دباؤ نہیں ہوگا، آپ مکمل طور پر بااختیار ہیں۔”
انہوں نے بتایا کہ پولیس میں اے ایس آئی اور دیگر افسران کی بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر ایک نئے نظام کے تحت کی جائیں گی ممکنہ طور پر پاکستان ملٹری اکیڈمی (PMA) کے طرز پر۔

