
پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ قبائلی ضلع باجوڑ میں فورسز کی کارروائی کے دوران تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ایک اہم کمانڈر قاری امجد عرف مزاحم سمیت چار عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، افغانستان سے عسکریت پسندوں کا ایک گروہ پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا جب فورسز نے انہیں نشانہ بنایا۔ بیان میں کہا گیا کہ کارروائی کے نتیجے میں قاری امجد جو ٹی ٹی پی سربراہ نور ولی محسود کے نائب اور رہبری شوریٰ کے سربراہ تھے ہلاک ہو گئے۔
پاکستانی فوج کے مطابق، قاری امجد کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر تھی۔
تحریک طالبان پاکستان نے بھی اپنے بیان میں قاری امجد اور ان کے ایک قریبی ساتھی کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔تنظیم نے کہا کہ قاری امجد کے ساتھ مفتی مظہیم اور کمانڈر یاسر بھی مارے گئے ہیں۔ ٹی ٹی پی کے مطابق یہ واقعہ باجوڑ اور دیر کے درمیانی علاقے میں پیش آیا اور اسے تنظیم نے “غدارانہ واقعہ” قرار دیا۔
قاری امجد کو دسمبر 2022 میں امریکی محکمہ خارجہ نے عالمی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔اس وقت امریکی حکام نے کہا تھا کہ قاری امجد کو ٹی ٹی پی کے بیرونِ ملک، قبائلی اضلاع اور خیبر پختونخوا میں آپریشنز کی نگرانی کی ذمہ داری دی گئی تھی۔
قاری امجد کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر سے تھا، اور پاکستانی فوج و امریکی حکام کے مطابق وہ گزشتہ کچھ عرصے سے افغانستان میں موجود تھے۔

