
بلوچستان کے ضلع پنجگور کے پنچی علاقے میں پاکستانی فورسز نے مبینہ طور پر ایک ماں اور اس کی بیٹی کو حراست میں لے کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ ذرائع کے مطابق، دونوں کو بعد ازاں نیم مردہ حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔
مقامی افراد کے مطابق، اس دوران بیٹی کو بدفعلی کا بھی نشانہ بنایا گیا۔ یہ واقعہ بلوچستان میں خواتین کے خلاف تشدد اور جبری گمشدگیوں کی ایک اور تشویشناک مثال کے طور پر سامنے آیا ہے۔
بلوچستان میں ایسے واقعات گزشتہ برسوں میں بھی رپورٹ ہوتے رہے ہیں، جہاں گھروں پر چھاپوں کے دوران خواتین اور نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور کئی افراد جبری طور پر لاپتہ کیے گئے۔
گزشتہ ماہ زہری کے علاقے میں بھی ایک خاتون صفیہ بی بی کو فوجی آپریشن کے دوران جبری طور پر حراست میں لیا گیا تھا، جسے بعد ازاں رہا کیا گیا۔ رواں سال، 23 سالہ طالبہ ماہ جبین بلوچ کو 29 مئی کو اس کے ہاسٹل سے جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا تھا، اور اس واقعے سے صرف پانچ دن قبل اس کا بھائی یونس بلوچ بھی لاپتہ ہوا تھا۔ یونس بعد میں بازیاب ہوئے، لیکن ماہ جبین تاحال لاپتہ ہے۔
مقامی سطح پر انسانی حقوق کی تنظیمیں اور رہنما اس بڑھتے ہوئے تشدد اور جبری گمشدگیوں کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کر رہے ہیں اور فوری تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

