
بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا ہے کہ سرمچاروں نے خاران، قلات، نوشکی، نصیر آباد اور ڈھاڈر میں چھ مختلف کارروائیوں کے دوران قابض پاکستانی فوج کو نشانہ بنا کر بھاری نقصانات سے دوچار کیا۔
ترجمان نے کہا کہ آج خاران کے علاقے لجّے میں بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج کے گاڑیوں کے قافلے پر اس وقت گھات لگا کر حملہ کیا جب وہ علاقے میں جارحیت کی غرض سے پیش قدمی کی کوشش کر رہی تھی۔ حملے میں فوج کی تین گاڑیاں براہِ راست نشانہ بنیں، جس کے نتیجے میں چار اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز قلات کے شیخڑی اور مورگند کے علاقوں میں بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج کی چوکی پر حملہ کیا۔ یہ کارروائی طویل عرصہ تک جاری رہی، جس میں بھاری اور خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔ اس حملے میں کم از کم تین اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی روز قلات ہی کے علاقے شاہ مردان میں بلوچ سرمچاروں نے ایک اور چوکی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایک اہلکار موقع پر ہلاک ہوا جبکہ فوج کو مزید جانی و مالی نقصانات اٹھانے پڑے۔
بی ایل اے کے بیان کے مطابق گزشتہ شب نوشکی میں بس اڈہ کے قریب قائم قابض فوج کے مرکزی کیمپ کی حفاظتی چوکیوں پر بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے حملہ کیا۔ کارروائی میں ایک اہلکار ہلاک ہوا جبکہ سرمچاروں نے اسی مقام پر قابض فوج کی جانب سے نصب کردہ جاسوس کیمرا تباہ کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ آج نصیر آباد کے علاقے ڈیرہ مراد جمالی میں بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے پولیس فورس کی گاڑی کو ایک دستی بم حملے میں نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں تین اہلکار زخمی ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک اور کارروائی میں، گزشتہ شب ڈھاڈر میں بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج کے ایک پوسٹ پر دستی بم حملہ کیا، جس میں دو اہلکار زخمی ہوئے۔
