
بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے مند بلوچ آباد میں جبری لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ کا دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے۔ مظاہرین نے مرکزی شاہراہ کو ٹریفک کے لیے بند کر رکھا ہے، جس کے باعث ایران جانے والی سڑک مکمل طور پر بند ہوگئی ہے اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔
اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ 23 اکتوبر کو فہد ولد عثمان، حمود ولد محمد جان اور ہارون ولد محمد کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا تھا۔ لواحقین کا مؤقف ہے کہ ان کے پیاروں کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا ہے اور ان کی بازیابی کے لیے کیے جانے والے پرامن احتجاج کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
دھرنے کے شرکاء کے مطابق، فورسز کے اہلکار دھرنے میں شامل ہونے والے افراد کو روک رہے ہیں جبکہ لواحقین کو ہراساں کرکے احتجاج ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
مظاہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر لاپتہ افراد کو فوری طور پر منظرِ عام پر نہ لایا گیا تو احتجاج مزید شدت اختیار کرے گا۔
