
بلوچستان کے ضلع سوراب میں لیویز فورس کے اہلکاروں نے اپنے محکمے کو پولیس میں ضم کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔ مظاہرین نے حکومت بلوچستان سے نوٹیفکیشن فوری طور پر واپس لینے اور عدالت عالیہ کے اسٹے آرڈر پر عملدرآمد یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق حکومت بلوچستان کی جانب سے لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد صوبے کے دیگر اضلاع کی طرح سوراب (شہید سکندر آباد) میں بھی لیویز فورس کے اہلکار سراپا احتجاج بن گئے۔ سوراب میں احتجاجی ریلی لیویز تھانہ سے شروع ہو کر بازار مین چوک پر اختتام پذیر ہوئی۔
ریلی میں لیویز افسران، جوانوں اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر چیئرمین میونسپل کمیٹی سوراب ایڈوکیٹ منیر آزاد رودینی، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے ضلعی جنرل سیکرٹری سلطان امام بلوچ، جمعیت علماء اسلام سوراب کے رہنما ماما غلام رسول عمرانی اور ایم کیو ایم کے رہنما میر شفیع محمد شاہوانی بھی شریک ہوئے۔
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لیویز فورس بلوچستان کی 142 سالہ قدیم اور مثالی فورس ہے جس نے امن و امان کے قیام میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لیویز فورس مقامی روایات اور عوامی نظام سے منسلک ایک موثر ادارہ ہے، جسے پولیس میں ضم کرنا صوبے کے امن و نظم کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
رہنماؤں نے یاد دلایا کہ ماضی میں بھی لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے کی کوشش کی گئی تھی، مگر وہ تجربہ ناکام رہا اور اس کے منفی نتائج سامنے آئے۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ حکومت بلوچستان فوری طور پر انضمام سے متعلق نوٹیفکیشن واپس لے اور عدالت عالیہ کے اسٹے آرڈر پر عملدرآمد یقینی بنائے۔
احتجاجی ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: “لیویز فورس ہماری پہچان ہے” اور “انضمام نامنظور”۔ ریلی کے دوران شرکاء نے حکومت کے فیصلے کے خلاف نعرے بازی بھی کی اور اعلان کیا کہ لیویز فورس کو اس کی موجودہ شکل میں برقرار رکھنے تک احتجاج جاری رہے گا۔
