
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایشیا دورے کا آغاز کرتے ہوئے ملائیشیا میں جاری آسیان سربراہی اجلاس میں شرکت کی، جہاں انہوں نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان مفاہمتی معاہدوں پر دستخط کیے۔ یہ معاہدے جنوب مشرقی ایشیا میں سیاسی کشیدگی کو کم کرنے اور خطے میں اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے کیے گئے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ “امن اور ترقی دونوں ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر چلتی ہیں” اور خطے کے ممالک کو مسائل کے حل کے لیے مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے خاص طور پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری کشیدگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کو آگے بڑھانا اور امن قائم رکھنا خطے کے لیے نہایت ضروری ہے، تاکہ انسانی جانوں اور وسائل کے نقصان سے بچا جا سکے۔
اجلاس میں صدر ٹرمپ نے چین کی بڑھتی ہوئی عالمی موجودگی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ امریکہ خطے کے ممالک کے ساتھ مضبوط شراکت داری قائم رکھے گا تاکہ تجارتی اور دفاعی توازن برقرار رہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک کے ساتھ معاشی، دفاعی اور سیکیورٹی منصوبوں میں تعاون آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔
اجلاس کے دوران صدر ٹرمپ نے ملائیشیائی روایتی رقص میں حصہ لیا، جس سے مقامی ثقافت کے احترام اور دوستانہ تعلقات کا مظاہرہ ہوا۔ اجلاس میں مختلف ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ دوطرفہ ملاقاتیں بھی ہوئیں، جن میں تجارتی تعلقات، توانائی کے منصوبے، اور علاقائی سیکیورٹی کے امور زیر بحث آئے۔ امریکی حکام کے مطابق یہ ملاقاتیں خطے میں سرمایہ کاری کے فروغ اور سلامتی کے نئے فریم ورک کی تشکیل میں اہم کردار ادا کریں گی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ دورہ آسیان ممالک میں امریکہ کی پوزیشن مستحکم کرنے اور چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے توازن کے لیے بھی اہم ہے۔ اس دورے کے دوران امریکہ خطے کے ممالک کے ساتھ معاشی شراکت داری، فوجی تعاون اور ثقافتی روابط کو فروغ دے گا، جس کا مقصد خطے میں امن اور استحکام برقرار رکھنا ہے۔
