
آواران سے تعلق رکھنے والے دو نوجوان صغیر بلوچ اور اُن کے کزن اقرار بلوچ کو 11 جون 2025 کو اورماڑہ چیک پوسٹ کے قریب پاکستانی اہلکاروں نے حراست میں لینے کے بعد مبینہ طور پر جبری لاپتہ کر دیا۔ اہلِ خانہ کے مطابق پانچ ماہ گزرنے کے باوجود تاحال اُن کی بازیابی یا موجودگی کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی۔
اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ آواران کے ڈپٹی کمشنر، برگیڈیئر، کرنل، ایس ایچ او اور مقامی ایم پی اے نے اُن سے درخواست کی تھی کہ وہ احتجاج مؤخر کریں اور دس دن کا وقت دیں، تاکہ نوجوانوں کو بازیاب کرایا جا سکے۔ تاہم مہلت کے پندرہ دن بعد بھی کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
لاپتہ نوجوانوں کی بہن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم بہت مجبور ہیں۔ ہمارے خاندان کے ایک نہیں بلکہ دو نوجوان جبری لاپتہ ہیں۔ اگر ہمارے بھائی اور کزن کو رہا نہ کیا گیا تو ہم دوبارہ احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ شروع کریں گے اور آواران ٹو کراچی روڈ بھی بند کریں گے۔”
اہلِ خانہ کا مطالبہ ہے کہ اگر اُن کے پیاروں پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کر کے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ “ہمیں عدالت اور قانون کا فیصلہ منظور ہوگا، لیکن جبری لاپتہ کرنا انسانی اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔”
