
تربت کے علاقے گوگدان کے رہائشی امجد علی ولد شیر محمد کی گمشدگی کو ایک ماہ سے زائد گزر گیا ہے، تاہم تاحال ان کی بازیابی ممکن نہیں ہو سکی۔ اہل خانہ کے مطابق امجد علی کو 15 ستمبر کو نامعلوم افراد نے اغوا کیا تھا اور اس کے بعد سے ان کے بارے میں کوئی اطلاع یا رابطہ نہیں ہوا ہے۔
امجد علی کے اہل خانہ نے منگل کے روز تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 30 دنوں سے وہ اذیت، خوف اور بے یقینی کی کیفیت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
اہل خانہ نے بتایا کہ انہیں معلوم نہیں کہ اغواکار کون ہیں اور ان کا مقصد کیا ہے۔ “اب تک ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ ہم صرف یہ اپیل کرتے ہیں کہ امجد کو باحفاظت رہا کیا جائے،” پریس کانفرنس میں کہا گیا۔
امجد علی کی فیملی نے انسانی ہمدردی کے تحت اغواکاروں سے رہائی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی غلط فہمی یا مقصد کے تحت انہیں اٹھایا گیا ہے تو کم از کم اہل خانہ کو آگاہ کیا جائے۔
اہل خانہ کے مطابق امجد علی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں، ان کا دل کا بائی پاس آپریشن ہو چکا ہے اور وہ روزانہ ادویات لیتے ہیں۔ اگر انہیں ادویات نہ ملیں تو ان کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
اہل خانہ نے کہا کہ کسی شخص کو لاپتہ کرنا اور اس کی خبر نہ دینا نہ صرف غیر انسانی عمل ہے بلکہ بلوچستان کے ہر گھر کی اذیت بن چکا ہے۔
انہوں نے صحافیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ وہ ان کی آواز بنیں اور امجد علی کی فوری اور محفوظ بازیابی کے لیے مؤثر کردار ادا کریں۔
