
بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل زہری گزشتہ کئی دنوں سے فوجی محاصرے میں ہے جبکہ علاقے میں تاحال کرفیو نافذ ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق پاکستانی فورسز کے ڈرون حملے کے نتیجے میں پانچ افراد جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق، پانچ اکتوبر کو زہری کے علاقے مولہ پس بیل چھاڑی میں ڈرون اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے شیلنگ اور بمباری کی گئی، جس کے نتیجے میں کم از کم پانچ افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے جبکہ تین افراد شدید زخمی ہوئے۔
جاں بحق ہونے والوں میں منظور احمد ولد عبدالحکیم، اس کے دو بچے، ایک بھتیجا، اور بی بی رحیمہ بمعہ ایک بچہ شامل ہیں۔ زخمیوں میں بی بی رحیمہ کی ایک بیٹی اور ایک بیٹا بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق، تحصیل زہری میں گذشتہ کئی روز سے پاکستانی فورسز کی جانب سے مقامی آبادی پر حملے جاری ہیں۔ چند روز قبل زہری کے علاقے نورگامہ میں فورسز کی فائرنگ سے ایک نوجوان جاں بحق ہوگیا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق نوجوان کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے گھر سے باہر نکلا۔ زخمی نوجوان کو خضدار منتقل کیا جا رہا تھا لیکن وہ راستے میں ہی دم توڑ گیا۔
اس سے قبل یکم اکتوبر کو زہری کے علاقے تراسانی کے قریب ڈرون حملے میں دو خواتین سمیت تین افراد جاں بحق اور ایک چار سالہ بچے سمیت پانچ افراد زخمی ہوئے تھے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 40 سالہ بی بی آمنہ زوجہ ثناء اللہ، 41 سالہ لال بی بی زوجہ علی اکبر، اور 30 سالہ محمد حسن ولد محمد یعقوب شامل تھے۔
زہری اور اس کے پہاڑی علاقوں میں اس سے قبل بھی فضائی بمباری کے نتیجے میں متعدد شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات موصول ہوچکی ہیں۔ تاحال علاقے میں کرفیو نافذ ہے جبکہ مواصلاتی نظام مکمل طور پر منقطع ہونے کے باعث درست حالات جاننا ممکن نہیں۔
