پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر جھڑپوں میں افغان طالبان کا ’انتقامی کارروائی‘ میں پاکستان فوج کے 58 اہلکاروں کی ہلاکت کا دعویٰ

پاکستان اور افغانستان کے درمیان گزشتہ شب ڈیورنڈ لائن پر بڑے پیمانے پر جھڑپیں ہوئیں، جن میں دونوں جانب بھاری جانی نقصان کی متضاد اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے افغانستان پر مختلف حملوں کے جواب میں کی گئی کارروائیوں میں پاکستان کے 58 سکیورٹی اہلکار ہلاک جبکہ 30 زخمی ہوئے ہیں۔

اتوار کو کابل میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ ’جوابی کارروائی‘ کے دوران پاکستان کی 20 چیک پوسٹوں پر قبضہ کر لیا گیا تھا، لیکن لڑائی ختم ہونے کے بعد یہ واپس کر دی گئیں۔

ذبیح اللہ مجاہد نے جھڑپوں کے دوران نو طالبان اہلکاروں کی ہلاکت اور 18 کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق کی۔
ذبیح اللہ مجاہد نے الزام لگایا کہ داعش کے سربراہ پاکستان میں ہیں اور یہ تنظیم اب بھی پاکستان کے صوبوں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں فعال ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ افغانستان سے داعش کا خاتمہ کر دیا گیا ہے،اُنھوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان میں اس کے تربیتی مراکز قائم ہیں۔ لہذِا عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا کہ افغانستان میں ہونے والے حملے میں بھی داعش ملوث تھی اور اس کے جنگجو پاکستان سے آئے تھے۔

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ افغان وزیر خارجہ کا انڈیا کا دورہ کسی بھی ملک کے خلاف نہیں ہے۔ کسی ملک کو بھی اس پر تحفظات نہیں ہونے چاہییں۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

ڈیتھ اسکواڈ کارندے مسلم اور محبوب کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ بی ایل ایف

اتوار اکتوبر 12 , 2025
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرمچاروں نے بلوچ نسل کشی میں ملوث ملٹری انٹیلی جنس کے مخبر اور مرسنری مسلم ولد نعمت اللہ سکنہ مند ہوزئی کو گوبرد سے 5 اکتوبر کو حراست میں لیا۔ تفتیش کے […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ