
ورلڈ سندھی کانگریس کی جانب سے لندن میں منعقدہ 37ویں بین الاقوامی کانفرنس آن سندھ 2025 میں بلوچ نیشنل موومنٹ (BNM) کے رہنما اور لندن یونٹ کے سیکرٹری جاسم بلوچ نے بلوچستان، سندھ، پشتونخوا اور کشمیر کی موجودہ صورتحال پر ایک جامع اور تاریخی خطاب کیا۔
کانفرنس کا انعقاد 4 اکتوبر 2025 کو یونیورسٹی آف ویسٹ منسٹر، ہیرو کیمپس لندن میں ہوا، جس میں عالمی سطح پر انسانی حقوق کے ماہرین، اسکالرز، سیاسی کارکنان اور ادیبوں نے شرکت کی۔
موضوع تھا: “Save River Indus – Save Indus Valley Civilization” (دریائے سندھ کو بچاؤ، وادیٔ سندھ کی تہذیب کو بچاؤ)۔
جاسم بلوچ کا خطاب: بلوچستان سے عالمی ضمیر تک ایک اپیل
اپنے خطاب کے آغاز میں جاسم بلوچ نے ورلڈ سندھی کانگریس کے منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ:
“میں دل کی گہرائیوں سے منتظمین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے بلوچ عوام کی آواز دنیا تک پہنچانے کے لیے یہ پلیٹ فارم فراہم کیا۔”
انہوں نے اپنی تقریر میں بلوچستان کی تاریخی خودمختاری، سامراجی تقسیم، اور جبری الحاق پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ:
“بلوچستان صدیوں سے ایک خودمختار ریاست رہا، مگر 1839 میں برطانوی سامراج نے خان قلات پر حملہ کر کے ہماری آزادی سلب کر لی۔ 1947 میں ایک بار پھر آزادی حاصل کی گئی مگر مارچ 1948 میں پاکستان نے فوجی طاقت کے زور پر قبضہ کر لیا۔ بلوچ قوم نے اس جبر کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔”
انہوں نے کہا کہ بلوچ نیشنل موومنٹ اسی تاریخی جدوجہد کا تسلسل ہے جو بلوچ قوم کی آزادی، شناخت اور حقِ خود ارادیت کے لیے برسرِ پیکار ہے۔
بلوچستان کی موجودہ صورتحال پر سخت مؤقف
جاسم بلوچ نے اپنی تقریر میں کہا کہ بلوچستان آج بھی ریاستی جبر اور استحصال کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا:
“ہزاروں بے گناہ بلوچ جبری گمشدگیوں کا شکار ہیں، اجتماعی قبروں کی دریافتوں نے ظلم کی حقیقت کو آشکار کیا ہے، اور ہمارے وسائل کو سی پیک، ریکوڈک اور سندک جیسے منصوبوں کے ذریعے لوٹا جا رہا ہے۔”
انہوں نے خاص طور پر بی این ایم رہنما زبیر ایڈووکیٹ اور نثار بلوچ کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ:
“یہ ظلم کی انتہا ہے کہ حق کی آواز بلند کرنے والوں کو خاموش کیا جا رہا ہے، مگر بلوچ قوم جھکنے والی نہیں۔”
سندھ، پشتونخوا اور کشمیر کے عوام سے یکجہتی
جاسم بلوچ نے سندھی، پشتون اور کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ:
“سندھ کے وسائل پر قبضہ، پشتون علاقوں پر بمباری، اور کشمیر میں فوجی تسلط — یہ سب ایک ہی نظامِ جبر کے مختلف چہرے ہیں۔ بلوچ، سندھی، پشتون اور کشمیری قومیں آزادی و خودمختاری کی ایک مشترکہ جنگ لڑ رہی ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ ان تمام مظلوم اقوام کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر مشترکہ جدوجہد کرنی چاہیے۔
دانشوروں، شاعروں اور صحافیوں سے اپیل
جاسم بلوچ نے اہلِ قلم، ادیبوں اور صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:
“آپ کے قلم کی روشنائی ہی تاریخ بدل سکتی ہے۔ مظلوم قوموں کی آواز دبانے کی کوشش ہو رہی ہے، ایسے میں آپ کی ذمہ داری ہے کہ سچ بولیں اور دنیا تک یہ صدا پہنچائیں۔”
انہوں نے بلوچ، پشتون، سندھی اور کشمیری ادیبوں کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی تحریروں سے مزاحمت کی بنیاد رکھی۔
عالمی برادری سے اپیل
اختتامی کلمات میں جاسم بلوچ نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا:
“ہم عالمی برادری، انسانی حقوق کے اداروں اور جمہوری اقوام سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان کے مسئلے کو سنجیدگی سے لیں۔ یہ وقت ہے کہ دنیا مظلوم قوموں کی آواز سنے۔
آزاد بلوچستان زندہ باد — محکوم اقوام کی آزادی زندہ باد!”
⸻
جاسم بلوچ کا تعارف
نام: جاسم بلوچ
عہدہ: سیکرٹری، بلوچ نیشنل موومنٹ لندن یونٹ
وابستگی: بلوچ نیشنل موومنٹ (BNM)
تجربہ: 17 سالہ سیاسی و سماجی جدوجہد
جاسم بلوچ بلوچ نیشنل موومنٹ کے سرگرم کارکن اور لندن یونٹ کے سیکرٹری ہیں۔ وہ بلوچ قومی آزادی کی تحریک کے نمایاں کارکن میں شمار کیے جاتے ہیں۔
سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ وہ بلوچی شاعر اور صحافی بھی ہیں، اور ZRUMBESH میڈیا سے منسلک ہیں جہاں وہ بلوچ عوام کے مسائل اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو عالمی سطح پر اجاگر
