
تربت: بلوچ سیاسی کارکن شبیر بلوچ کو 9 سال قبل تربت کے علاقے گرگوپ پاکستانی فورسز نے جبری طور پر لاپتہ کر دیا تھا۔ تب سے وہ فوجی ماوراۓ عدالت نامعلوم زندانوں میں قید ہیں، اور اہل خانہ ان کے بارے میں کسی بھی سراغ سے محروم ہیں۔
شبیر کی بہن سیما بلوچ نے اس دن کو اپنی جدوجہد کا آغاز قرار دیا اور مسلسل اپنے بھائی کی بازیابی کے لیے آواز بلند کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نو سال گزرنے کے باوجود شبیر کی گمشدگی کا کوئی سراغ نہیں ملا، اور اہل خانہ پرامن مظاہروں کے ذریعے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اہل خانہ نے بلوچ عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ شبیر بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف ہونے والی سینمار میں بھرپور شرکت کریں۔ ریلی اور سیمینار تربت کے شہید فدا چوک سے کل منعقد کیے جائیں گے اور دن 12 بجے سے رات 12 بجے تک مختلف ایکشنز اور X مہم میں حصہ لینے کی درخواست کی گئی ہے۔