
خضدار شہر سے تقریباً 120 کلومیٹر دور واقع زہری ٹاؤن پر پاکستانی فورسز کے محاصرے میں ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق علاقے میں جاری فوجی آپریشن نے صورتحال کو نہایت سنگین اور کشیدہ بنا دیا ہے۔
زہری اور گردونواح سے موصول اطلاعات کے مطابق کئی گھروں کو مسمار کر دیا گیا ہے جبکہ زرعی فصلوں کو آگ لگا دی گئی ہے۔ پانی کے ذرائع اور شمسی توانائی کے نظام کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے جس کے باعث مقامی آبادی کی روزمرہ زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
علاقے میں مکمل کرفیو نافذ ہونے کی وجہ سے تمام راستے بند ہیں۔ خوراک اور ادویات کی رسائی روک دی گئی ہے، جبکہ لوگوں کو اسپتالوں اور بنیادی طبی سہولیات سے دور رکھا جا رہا ہے۔ مواصلات اور ٹرانسپورٹ نظام بھی بند کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کوچھو، چشمہ اور دیگر علاقوں میں توپوں اور مارٹرز کی فائرنگ جاری ہے۔ کوچھو میں کپاس کی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں جبکہ چشمہ اور قریبی آبادیوں میں مارٹر گولوں کی زد میں آنے سے لوگ شدید خوف و ہراس کا شکار ہیں۔ ڈنڈار اور مورینکی میں بھی مکانات کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ کسانوں کو بھاری مالی نقصان کا سامنا ہے۔
مقامی باشندوں کے مطابق زہری میں انٹرنیٹ اور میڈیا بلیک آؤٹ نافذ ہے جس کے باعث جانی نقصان کی آزادانہ تصدیق ممکن نہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ بلیک آؤٹ فورسز کی کارروائیوں کو عالمی برادری سے پوشیدہ رکھنے کی کوشش ہے۔