
امریکی حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ یوکرین کو روس کے اندر طویل فاصلے کے میزائل حملوں کے لیے انٹیلی جنس فراہم کی جائے گی، جس کے ذریعے ماسکو سمیت توانائی کے مراکز کو نشانہ بنایا جا سکے گا۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق واشنگٹن اپنے نیٹو اتحادیوں سے بھی اسی نوعیت کی مدد دینے کی درخواست کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یوکرین نے مطالبہ کیا ہے کہ اسے روس کی ریفائنریوں، پائپ لائنوں اور بجلی گھروں پر حملوں کے لیے مزید تعاون فراہم کیا جائے تاکہ ماسکو کو آمدنی سے محروم کیا جا سکے۔
امریکی فیصلے سے قبل سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کہا تھا کہ اقتصادی دباؤ کے باعث روس کمزور ہو رہا ہے اور یورپی یونین کی مدد سے یوکرین اپنے مقبوضہ علاقے واپس حاصل کر سکتا ہے۔
کیف کی جانب سے واشنگٹن سے ٹام ہاک میزائلوں کی فراہمی کی بھی درخواست کی گئی ہے جن کی حدِ مار 2,500 کلومیٹر ہے اور یہ ماسکو سمیت روس کے بیشتر علاقوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ یوکرین نے اپنا مقامی طویل فاصلے کا میزائل "فلیمنگو” بھی تیار کرنا شروع کر دیا ہے، تاہم یہ ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ امریکا مبینہ طور پر یوکرین کو روس کے اندر توانائی کے ڈھانچے پر حملوں کے لیے براہِ راست انٹیلی جنس فراہم کرے گا۔ صدر ولودیمیر زیلنسکی نے گزشتہ ہفتے امریکی صدر سے ملاقات میں کہا تھا کہ جدید ہتھیار روس کو مذاکرات کی میز پر لانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ ترکی یا دیگر ممالک اپنے تجارتی فیصلے خود کرتے ہیں اور روس کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون جاری رکھیں گے اگر یہ ان کے لیے فائدہ مند ہوا۔
ادھر جی سیون ممالک کے وزرائے خزانہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ روس پر دباؤ بڑھانے کے لیے ان ملکوں کے خلاف اقدامات کریں گے جو روسی تیل خرید رہے ہیں یا پابندیوں کو توڑنے میں سہولت فراہم کر رہے ہیں۔