
بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل زہری میں مسلسل پانچویں روز بھی کشیدگی برقرار ہے۔ پاکستانی فورسز کی جاری فوجی جارحیت کے حوالے سے عسکری حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ آپریشن کے دوران سات مسلح افراد جاں بحق اور دس زخمی ہوئے ہیں۔ فوج کے مطابق جائے وقوعہ سے آئی ای ڈیز، ٹرانسمیٹرز، امریکی ساختہ خودکار اسلحہ، گرنیڈ اور گولیاں برآمد کی گئی ہیں، جبکہ آپریشن بدستور جاری ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق زہری میں ڈرون حملے کیے گئے ہیں جن میں جانی نقصانات کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں، تاہم سرکاری سطح پر اس کی کوئی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز فوج نے پیدل اور زمینی قافلوں کی صورت میں گزان کے علاقے کی جانب پیش قدمی کی، جس دوران ٹینکوں کے علاوہ ڈرونز اور ہیلی کاپٹر بھی فوجی جارحیت میں شامل رہے۔ بلوچ آزادی پسندوں کی مزاحمت کے باعث علاقے میں دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔
زہری سے ملحقہ متعدد علاقوں میں گولہ باری اور فضائی کارروائیوں کے نتیجے میں عام آبادی شدید متاثر ہو رہی ہے۔ کوچو کے علاقے میں مسلسل گولہ باری جاری ہے جس سے کپاس کی فصلیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ کاشتکاروں کو بھاری مالی نقصان کا سامنا ہے۔
چشمہ کے مقام پر توپ اور مارٹر کے گولے فائر کیے گئے، جس کے باعث رہائشی آبادی شدید خوف و ہراس میں مبتلا ہے۔ تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ ڈنڈار، مورینکی اور ملحقہ بستیاں بھی گولہ باری کی زد میں ہیں۔ متعدد گھروں کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔
تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات کسی مسلح تنظیم کے جانب جاری نہیں کی گئی کہ آیا ان کے جنگجؤں اس فوجی جارحیت کے دوران جاںبحق ہوئے ہیں کہ نہیں۔
