
بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے دشت اور اس سے متصل کولپور میں پاکستانی فورسز نے گزشتہ روز بڑے پیمانے پر فوجی جارحیت کا آغاز کیا، جس کے دوران متعدد علاقوں کو گھیرے میں لے کر گھروں کی تلاشی لی گئی۔
علاقائی ذرائع کے مطابق فوجی جارحیت کے دوران سی ٹی ڈی، خفیہ اداروں کے اہلکار اور پولیس بھی شامل تھے۔ فورسز نے کلی جمعہ خان، گلی بنگلزئی اور کلی سرپرہ میں گھروں میں داخل ہو کر شہریوں پر تشدد بھی کیا۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دوران پچاس سے زائد افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا۔ بعض افراد کے لواحقین کو اطلاع دی گئی ہے کہ گرفتار افراد کو بعد ازاں کوئٹہ جیل منتقل کیا گیا، تاہم یہ واضح نہیں کہ تمام افراد جیل پہنچائے گئے ہیں یا کچھ اب بھی لاپتہ ہیں۔
متاثرہ خاندانوں نے الزام لگایا ہے کہ فورسز نے جارحیت کے دوران گھروں میں توڑ پھوڑ کی، خواتین و بچوں کے ساتھ بدسلوکی کی اور ان کے پیاروں کو زبردستی اٹھا کر لے گئے۔
اس حوالے سے مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔