چیئرمین زبیر بلوچ اور نثار بلوچ کا بہیمانہ قتل کھلی ریاستی دہشت گردی اور بلوچ نسل کشی ہے۔ رحیم بلوچ ایڈووکیٹ

بلوچ نیشنل موومنٹ کے سابق سیکریٹری جنرل رحیم بلوچ ایڈووکیٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بی ایس او کے سابق چیئرمین نوجوان قوم دوست، وطن دوست اور انسانیت پسند بلوچ رہنما زبیر بلوچ ایڈووکیٹ اور نثار بلوچ کا بہیمانہ قتل کھلی ریاستی دہشتگردی اور بلوچ نسل کشی کا واقعہ ہے۔ صاف طور پر یہ قتل عمد ہے۔شہید زبیر اور نثار بلوچ نہ تو پہاڑوں میں مسلح تھے اور نہ کہیں مفرور تھے۔

انہوں نے کہا کہ شہید زبیر بلوچ ایڈووکیٹ اپنے موکلوں کے مقدمات کی پیروی میں عدالتوں میں پیش ہوتا تھا۔ اسلئے اس کی گرفتاری کیلئے اس کے گھر پر پاکستانی فوج، ایف سی، سی ٹی ڈی پولیس، خفیہ اداروں کا بھاری ہتھیاروں کے ساتھ حملہ قطعاً بلا جواز ہے۔ حالات اور واقعات سے صاف پتہ چلتا ہے کہ ریاستی ادارے انھیں گرفتار کرنے نہیں بلکہ قتل کرنے گئے تھے۔

رحیم بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستانی فوج، خفیہ ادارے اور ان کے پراکسی مسلح گروہ دہائیوں سے بلوچ نسل کشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور چیئرمین زبیر بلوچ جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کی اس ریاستی پالیسی کے خلاف ایک توانا آواز اور متحرک رہنما تھا۔ ریاست ہر اس جماعت، تنظیم، گروہ اور فرد کی آواز بزور طاقت خاموش کرنے اور دبانے کی پالیسی اپنائی ہے جو بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل، بلوچستان کے وسائل کی نوآبادیاتی لوٹ کھسوٹ، اور ریاستی جبر کے خلاف آواز اٹھاتی ہے۔

رحیم بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچ قومی تحریک آزادی اور انسانی حقوق کی آوازوں کو ریاستی طاقت کے ذریعے خاموش کرنے کی استعماری کوشش میں وحشی فوج اور خفیہ ادارے جمہوری اور مسلح تنظیموں اور انسانی حقوق کی تحریک سے وابستہ بلوچوں میں فرق روا نہیں رکھتے بلکہ سب کے خلاف طاقت استعمال کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی جبر کے مخالف اٹھنے والی ہر آواز کو مسلح آزادی پسند تنظیموں کے ساتھ جوڑ کر ان کے خلاف طاقت استعمال کرنے کی ریاستی پالیسی نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہے بلکہ قانون، اخلاقیات اور انسانیت کے خلاف ہے۔ جب ریاست غیر ذمہ دار اور قانون شکن بن جائے تو وہ ریاست نہیں مافیہ بن جاتا ہے۔

آخر میں ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات کا ذمہ دار محض سکیورٹی ادارے نہیں بلکہ جعلی اور ربڑ اسمبلیاں، کھٹ پتلی حکومت اور عدلیہ بھی بلوچ نسل کشی میں شریک جرم ہیں۔ بلوچ قوم ریاستی جبر کے آگے نہیں جھکے گی بلکہ اس جابر ریاست سے آزادی تک جدوجہد جاری رہے گی۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

نوشکی میں فائرنگ سے تین افراد ہلاک

اتوار ستمبر 28 , 2025
بلوچستان کے نوشکی کے علاقے غریب آباد میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 3 افراد ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک کی شناخت منیر احمد عرف نورانی ولد جہان شاہ سکنہ لجے خاران کے نام سے ہوئی ہے۔ دوسرے کا کلی عبدالرشید نوشکی سے اور تیسرے کا […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ