
بلوچستان کے ضلع خضدار میں پاکستانی فورسز اور مسلح افراد کے درمیان دوسرے روز سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق انجیرہ اور گزان کے علاقوں کے اوپر ہیلی کاپٹروں کی پروازیں دیکھی گئی ہیں جبکہ متعدد مقامات پر ہیلی کاپٹروں سے شیلنگ بھی کی گئی ہے۔
علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ فورسز کی جانب سے مارٹر گولے بھی فائر کیے جا رہے ہیں، تاہم تاحال کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز پاکستانی فورسز کو اُس وقت شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جب وہ دس گاڑیوں پر مشتمل قافلے کی صورت میں انجیرہ کے علاقے میں پیش قدمی کر رہی تھیں۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ حملے میں فورسز کی چار گاڑیاں نشانے پر آئیں۔
واضح رہے کہ اگست سے زہری شہر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں مسلح بلوچ تنظیموں کا اثر و رسوخ بڑھا ہے۔ مختلف مقامات پر ناکہ بندیوں اور گشت کے دوران مسلح افراد کی موجودگی کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
چند روز قبل زہری کے علاقے میں پاکستانی فوج نے مبینہ طور پر ڈرون اور جیٹ طیاروں کے ذریعے دو مختلف مقامات پر کارروائیاں کیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق ان بمباریوں میں عام شہری نشانہ بنے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
تاہم تاحال کسی تنظیم نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔