ماس میڈیا سوشل میڈیا اور ماڈل آف نوم جومسکی

تحریر: دودا بلوچ — دوسرا قسط
زرمبش مضمون

پچھلے قسط پر میں نے سوشل میڈیا پروپگنڈا اور بیانیے کی جنگ کو مختصر سا بیان کیا تھا اب جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا کس طرح جدید دنیا میں ریاستوں اور تحریکوں کا سب سے طاقتور ہتھیار بنتا جارہا ہے۔

نوم چومسکی کی ماڈل آف پروپگنڈا کو سمجھنے سے پہلے یہ جانا اور سمجھنا ضروری ہے کہ میڈیا خود کیا اور کس طرح کام کرتا ہے
میڈیا کی چار ٹولز ہیں جو یہ بیان کرتے ہیں کہ میڈیا کیا اور کس طرح کام کرتا۔

میڈیا کے تعریف کی چار بنیادی اقسام
‏ Print media 1
‏ Broadcast Media 2
‏ Electronic Media 2۔
‏ Out Door Media 4
سے پہچانے جاتے ہیں

1۔( پہلا ٹولز پرنٹ میڈیا)

پرنٹ میڈیا سے مراد وہ ذرائع ابلاغ ہیں جو کاغذ پر چھپے ہوئے مواد کے ذریعے عوام تک معلومات پہنچاتے ہیں، جیسے اخبارات، رسائل، کتابچے، پمفلٹس اور پوسٹرز وغیرہ۔
کردار
پرنٹ میڈیا معلومات پہنچانے اور عوامی شعور بیدار کرنے کا قدیم ترین ذریعہ ہے۔
آزادی کی تحریکوں میں پرنٹ میڈیا نے عوامی شعور بیدار کرنے اور جدوجہد کو منظم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے اخبارات، رسائل اور پمفلٹس کے ذریعے عوام تک انقلابی نظریات سیاسی پیغامات اور آزادی کی خبریں پہنچائی گئیں۔ پرنٹ میڈیا نے نوآبادیاتی طاقتوں کے خلاف بلند بلند آواز بنا اور عوام کو اتحاد پر آمادہ کیا اور رہنماؤں کے افکار کو عام کیا جس کے نتیجے میں آزادی کی تحریکوں کو فکری اور عوامی حمایت حاصل ہوئی۔

ریاستی پالیسیاں
ریاست اخبارات و رسائل کے ذریعے اپنے قوانین، ترقیاتی منصوبے اور مؤقف عوام تک پہنچاتی ہے۔ پروپیگنڈا کو مضبوط بنانے کے لیے سرکاری خبریں اور کالم شائع کیے جاتے ہیں اور اشتہارات کے ذریعے طرح طرح کی تاویلیں اور پروپگنڈا پیش کیا جاتاہے جس کا مقصد لوگوں کی ذہنوں کو متاثر کرنا ہے۔

آزادی کی تحریکیں
آزادی پسند تحریکیں پمفلٹس، کتابچے اور جرائد شائع کر کے عوامی شعور کو اجاگر کرتے ہیں جیسے بلوچ قومی تحریک میں روزنامہ توار سگار تاک اور بی ایس او آزادی کے کتابچے اور اس کی لٹریچر نے لوگوں کے ذہنوں میں آزادی کی شعور ڈالی ہے۔

2۔ براڈکاسٹ میڈیا
براڈکاسٹ میڈیا یعنی ریڈیو اور ٹی وی چینلز جو ایک ہی وقت میں لاکھوں لوگوں تک پیغام پہنچانے کی طاقت رکھتے ہیں۔

کردار
یہ فوری اور وسیع اثر ڈالنے والا ذریعہ ہے جو خبریں، تجزیے، ڈرامے اور تفریحی پروگرام نشر کرتا ہے۔

ریاستی پالیسیاں
ریاستی ریڈیو اور ٹی وی پر اکثر حکومتی بیانیہ دکھایا جاتا ہے۔ بلوچستان کی مثال لی جائے تو سرکاری میڈیا امن و استحکام کی خبریں اور بلوچستان میں جاری تحریک کے خاتمے کے دعوے نشر کرتا رہتا ہے جس کا مقصد تحریک کو فقط پراکسی وار دکھانا اور لوگوں کو بظن کرنا ہے تاکہ لوگ تحریک سے دوری اور ریاست سے قربت حاصل کریں۔

آزادی کی تحریکیں
انقلابی تحریکیں خفیہ ریڈیو نشریات کے ذریعے اپنی آواز عوام تک پہنچاتی ہیں۔ الجزائر افریقہ اور فلسطین کی تحریکوں میں اسکی مثالیں ملتی ہیں کس طرح انہوں نے ریڈیو کو اپنی بیانیہ کو منظم اور مربوط کرنے کیلئے استعمال کیا ۔
اور موجودہ بلوچ تحریک میں زرمبش نیوز چینل اس کی عملی مثال ہے گوکہ بلوچ میڈیا براڈکاسٹ کا شعبہ بہت کمزور ماسوائے فائٹنگ زون کے جنگی ویڈیوز کیونکہ اس میں ریڈیو اور ڈاکومنٹری سمیت تجزیہ اور نقاد کاری نہ ہونے کی برابر ہے ۔

3۔ الیکٹرانک میڈیا کا کردار
الیکٹرانک میڈیا میں ویب سائٹس، سوشل میڈیا اور آن لائن چینلز شامل ہیں جو پلک جھپکتے ہی دنیا بھر میں خبریں پھیلا دیتے ہیں۔

کردار
یہ جدید دور کا سب سے تیز اور طاقتور میڈیا ہے، جو نہ صرف خبریں بلکہ لائیو ویڈیوز، پوسٹس اور ہیش ٹیگز کے ذریعے رائے عامہ پر اثر انداز ہوتا ہے۔

ریاستی پالیسیوں میں کردار

حکومت اپنی پالیسیوں کو تیز رفتار اور براہِ راست عوام تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا، ویب سائٹس اور آن لائن مہمات چلاتی ہے۔ اس کی ایک مثال "ڈیجیٹل نیوز چینلز ہیں۔
مزید یہ کہ سائبر ٹروپس (Cyber Troops) یا آن لائن پروپیگنڈا کے ذریعے ریاست مخالف آوازوں کو دبانے یا کمزور کرنے کی کوششیں کی جاتی ہیں۔
حال ہی میں اس کی مثال ہمیں ڈاکٹر مہرنگ کے خلاف چلائی جانے والی سوشل میڈیا مہم میں ملتی ہے، جس کا مقصد ان کے عالمی مقام کو کمزور کرنا اور انہیں کمتر دکھانا تھا۔

آزادی کی تحریکوں میں کردار
سوشل میڈیا نے آزادی پسند تحریکوں کو نئی جہت دی ہے۔ اس کی نمایاں مثال "عرب اسپرنگ میں ملتی ہے آزادی کی تحریکیں اپنے بیانیے کو وائرل پوسٹس، ہیش ٹیگز، آن لائن نیوز اور ویڈیوز کے ذریعے دنیا بھر میں عام کرتی ہیں۔

4۔ آؤٹ ڈور میڈیا کا کردار
آؤٹ ڈور میڈیا (Outdoor Media) کو عام زبان میں آؤٹ ڈور ایڈورٹائزنگ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ وہ میڈیا ہے جو عوام کو گھروں سے باہر رہتے ہوئے نظر آتا ہے، جیسے بل بورڈز، ہورڈنگز، بینرز، پوسٹرز اور وال چاکنگ وغیرہ۔

ریاستی پالیسیوں میں کردار
حکومت سڑکوں پر لگے بل بورڈز، بینرز اور پوسٹروں کے ذریعے اپنے ترقیاتی کام، پالیسی یا سیاسی پیغام عوام تک پہنچاتی ہے۔ اکثر پاکستان کے بڑی شہروں میں دیواروں پر برما یا کشمیری بچوں کی تصاویر بنائی جاتی ہیں، فوج کے حق میں نعرے لکھے ہوتے ہیں یا یہ جملے دکھائی دیتے ہیں کہ "پاکستان فوج زندہ باد” اور "پاکستان کا مطلب لا الہ الا اللہ”۔ یہ سب اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ لوگ روزمرہ کے کاموں کے دوران بار بار ان نعروں اور پیغامات کو دیکھیں اور یہ ان کی یادداشت اور ذہن پر اثر ڈالیں۔

آزادی کی تحریکوں میں کردار

تحریکیں عوامی مقامات پر وال چاکنگ، بینرز اور پوسٹرز کے ذریعے اپنے نعرے، علامتیں یا مطالبات عوام تک پہنچاتی ہیں۔ یہ طریقہ آج بھی اکثر دیکھنے کو ملتا ہے۔

یہ چاروں میڈیا ٹولز بظاہر الگ الگ ہیں مگر ان کا مقصد ایک ہی ہے: عوام تک پیغام پہنچانا اور ان کے ذہنوں پر اثر ڈالنا ہے ریاستیں انہیں اپنی پالیسیوں کے فروغ کے لیے استعمال کرتی ہیں جبکہ آزادی کی تحریکیں انہی ذرائع کو اپنی آواز بلند کرنے کے لیے بروئے کار لاتی ہیں۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

زہری میں پاکستانی فورسز اور بلوچ آزادی پسندوں کے درمیان جھڑپیں جاری

ہفتہ ستمبر 27 , 2025
بلوچستان کے ضلع خضدار میں پاکستانی فورسز اور مسلح افراد کے درمیان دوسرے روز سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق انجیرہ اور گزان کے علاقوں کے اوپر ہیلی کاپٹروں کی پروازیں دیکھی گئی ہیں جبکہ متعدد مقامات پر ہیلی کاپٹروں سے شیلنگ بھی کی گئی ہے۔ […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ