
چیئرمین عمران بلوچ چھ ماہ قید کاٹنے کے بعد گڈانی سینٹرل جیل سے رہا ہوگئے۔ ان کی رہائی عدالت کے حکم پر 3 ایم پی او کی مدت مکمل ہونے کے بعد عمل میں آئی۔
عمران بلوچ کو گزشتہ چھ ماہ کے دوران وزارتِ داخلہ بلوچستان کے حکم پر 3 ایم پی او کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ یہ قانون ماضی میں بھی متعدد بار سیاسی کارکنوں اور اختلاف رائے رکھنے والے افراد کے خلاف استعمال ہوتا رہا ہے، جس پر انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلسل تنقید کرتی آئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق عمران بلوچ پر کوئی فوجداری مقدمہ درج نہیں تھا بلکہ انہیں جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کرنے کے باعث گرفتار کیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بار بار 3 ایم پی او جیسے قوانین کا استعمال سیاسی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے مترادف ہے۔
رہائی کے بعد ان کے حامیوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمران بلوچ کی رہائی کو عوامی مزاحمت اور سیاسی جدوجہد کی کامیابی سمجھا جانا چاہیے۔
