
بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل اسلام آباد نے جمعے کے روز قائداعظم یونیورسٹی کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف پرامن احتجاجی واک کیا اور بعد ازاں پریس کانفرنس منعقد کی۔ مظاہرین نے لاپتہ طلبہ سعید بلوچ اور فیروز بلوچ کی فوری اور محفوظ بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کی جبری گمشدگی نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ تعلیمی ماحول کو بھی متاثر کر رہی ہے۔
پرامن واک میں مختلف جامعات کے طلبہ، سماجی کارکنان اور انسانی حقوق کے نمائندے شریک ہوئے۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرے درج تھے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل کے رہنماؤں نے کہا کہ ان کی جدوجہد مکمل طور پر پرامن ہے، تاہم اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا اور ردِعمل سخت ہوگا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال کی ذمہ داری ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC)، قائداعظم یونیورسٹی انتظامیہ اور ریاستی سیکیورٹی اداروں پر عائد ہوگی۔
بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل کے نمائندوں نے واضح کیا کہ وہ اپنے ساتھی طلبہ کی بازیابی تک احتجاج جاری رکھیں گے اور ملکی و بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ اس مسئلے کا نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ طلبہ کے حوالے سے شفاف تحقیقات کی جائیں اور اگر ان پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، بصورت دیگر فوری طور پر رہا کیا جائے۔
طلبہ رہنماؤں نے یہ بھی بتایا کہ اس معاملے کی قانونی پیروی کے لیے وکلا اور انسانی حقوق کے اداروں سے باضابطہ رابطے شروع کر دیے گئے ہیں تاکہ جبری گمشدگی کے شکار طلبہ کے اہل خانہ کو انصاف فراہم کیا جا سکے۔