
جبری لاپتہ عقیل احمد کے ہمشیرہ ڈاکٹر قرة العین نے اپنے والدین اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ کے ہمراہ احتجاجی کیمپ میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 16 اور 17 ستمبر کی درمیانی شب سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے ان کے گھر واقع رند آباد، سبزل روڑ پر چھاپہ مارا، جو کالی وردیوں میں ملبوس اور مسلح تھے ان کے ساتھ چار افراد سیول ڈریس میں بھی تھے۔
انہوں نے کہا کہ 30 سے 40 سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے انکے بھائی عقیل احمد ولد لعل محمد کو غیر قانونی حراست کے بعد اپنے ساتھ لے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے ان پر اور انکے والدہ اور بھتجھے پر شدد بھی کیا، گھر کا مکمل تلاشی لیا اور گھر کے الماریوں کے تالے بھی توڑے، اور ان کے گھر سے تین موبائل فون بھی آپنے ساتھ لے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اس کاروائی کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی انکے ساتھ موجود ہے جس میں صاف ظاہر ہے کہ سی ٹی ڈی کے مسلح افراد ان کے گھر میں داخل ہوتے ہیں اور اسکے بھائی کو گھسیٹتے ہوئے اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔
انہوں ان اعلی حکام سے اپیل کی کہ وہ سی ٹی ڈی کے اس ماورائے قانون اقدام کا نوٹس لے اور ان کی بھائی عقیل احمد کی بازیابی کو یقینی بنا کر ان کے خاندان کو ذہنی اذیت سے نجات دلائے۔