
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں منگل کے روز شدید دھماکوں کی آواز سنائی دی، ذرائع کے مطابق اسرائیل نے حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی فوجی افسر نے تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں حماس کی قیادت کو ہدف بنایا گیا۔ اس سے قبل خبر رساں ادارے روئٹرز نے بھی ایک اسرائیلی افسر کے حوالے سے یہ بات رپورٹ کی تھی۔ حماس کے ایک رہنما نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ دوحہ میں ایک اجلاس کے دوران ان کے مذاکراتی وفد پر حملہ کیا گیا۔
عینی شاہدین نے روئٹرز کو بتایا کہ دھماکوں کی شدت کے باعث دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے گئے، خاص طور پر علاقے ’کٹارا‘ میں۔
اسرائیلی دفاعی افواج نے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا، تاہم بیان میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ حملہ کس جگہ یا کس ملک میں کیا گیا۔ قطر کی جانب سے ابھی تک اس واقعے پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یہ حملہ اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے پیر کے روز دھمکی دی تھی کہ “یہ غزہ اور بیرون ملک حماس کے لیے ایک آخری وارننگ ہے۔ انہیں قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرنا چاہیے اور ہتھیار ڈال دینے چاہییں، ورنہ غزہ تباہ ہو جائے گا اور وہ مکمل طور پر ختم ہو جائیں گے۔”
اس واقعے کے بعد خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے فوری طور پر حالات پر نظر رکھنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔