
کوئٹہ: سردار اختر جان مینگل کے دھرنے کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے کے خلاف آل پارٹیز کی کال پر کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی جا رہی ہے۔
ہڑتال کے دوران کاروباری مراکز بند اور ٹرانسپورٹ معطل ہے۔ مظاہرین نے مختلف شہروں میں احتجاج کیا، تاہم اطلاعات کے مطابق پولیس نے کئی مقامات پر فائرنگ، شیلنگ اور گرفتاریوں کے ذریعے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے رہنماؤں بشمول ملک نصیر احمد شاہوانی، ملک رفیق شاہوانی، لالا ظفر مینگل اور عبدالمنان محمد حسنی سمیت متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ احتجاجی جماعتوں کا کہنا ہے کہ پولیس مظاہرین کو ہراساں کر رہی ہے اور پرامن احتجاج کو طاقت کے ذریعے دبانے کی کوشش ہو رہی ہے۔
یاد رہے کہ 29 مارچ کو ضلع مستونگ کے لک پاس کے قریب بی این پی کے دھرنے کے مقام پر مبینہ خودکش دھماکہ ہوا تھا۔ ایک مشکوک شخص نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، تاہم سردار اختر مینگل، بی این پی کی قیادت اور کارکنان محفوظ رہے۔ دھماکے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، لیکن اس کے بعد 02 ستمبر 2025 کو، کوئٹہ کے شاہوانی اسٹیڈیم کے قریب اختر مینگل کے جلسے کے اختتام پر خودکش بم دھماکہ ہوا جس میں کم از کم 14 سے 15 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوئے۔
عالمی دہشتگرد داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی اور حکام نے بتایا کہ دھماکہ میں نچلے عمر کے بمبار نے تقریباً 10 کلوگرام مواد استعمال کیا۔